جنیوا: تشدد کے خلاف عالمی دن کے موقع پر کشمیری وفد نے جنیوا میں اقوام متحدہ دفترکے باہر بروکن چیئر پر احتجاجی کیمپ کا انعقاد کیا تاکہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر بھارت کے منظم تشدد سے آگاہ کیا جا سکے۔
احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر کشمیر میں تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ متنازع علاقہ جہاں بھارتی ریاست حق خودارادیت کے لیے لوگوں کی جائز جدوجہد کو دبانے کے لیے تشدد کو ریاستی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
مقررین نے کہا کہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر قتل، جبری گمشدگی، تشدد، عصمت دری اور جنسی استحصال شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں شرکت کیلئے کشمیری وفد جنیواروانہ
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں کام کرنے والی تمام سیکورٹی فورسز کی طرف سے تشدد کو منظم طریقہ کار کے طور پر کشمیری عوام میں خوف کی نفسیات پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی ریاست کشمیریوں کی جاری جدوجہد کو کچلنے کے لیے تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ بھارت کی جیلوں میں ہونے والی بربریت کے نتیجے میں سیکڑوں کشمیری حراست میں ہی موت کے منہ میں جا چکے ہیں جن پر بین الاقوامی سطح پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔
انہوں نے بتایا کہ تشدد ایک منظم جبر کا ریاستی منظور شدہ آلہ بن گیا ہے جس کا استعمال خطے کی اکثریتی برادری کو کنٹرول کرنے کے لیے کیا جاتا ہے جس نے حکومت کے حکم کو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
خطاب کرنے والوں میں وفد کے سربراہ الطاف حسین وانی، غلام محمد صفی کنوینر حریت کانفرنس، سردار امجد یوسف ایگزیکٹو ڈائریکٹر KIIR، سید فیض نقشبندی، چودھر پرویز اشرف ،شمیم شال، ڈاکٹر سائرہ شاہ، نائلہ الطاف کیانی اور مہر النساء شامل تھے۔