سندھ طاس معاہدے کی معطلی بچگانہ اقدام ، بھارت کے پاس پانی روکنے کی صلاحیت نہیں، ماہرین

اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل)بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طورپر ختم کرنے کا اعلان کیا جسکا اسکے پاس نہ کوئی اخلاقی جواز ہے اور نہ ہی قانون اسے اسکی اجازت دیتا ہے۔

بھارت پاکستان کو دریائے سندھ کا پانی روک دینے کی دھمکیاں دے رہا ہے تاہم اس کے پاس اپنی ان کھوکھلی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنچانے کی صلاحیت موجود نہیں ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت اپنی کھوکھلی دھمکوں کے ذریعے خطے میں اپنی بالادستی کا محض رعب جماناچاہتا ہے، اسکے پاس صلاحیت ہی نہیں کہ وہ دیائے سندھ کا پانی روک سکے جو 220ملین سے زائد پاکستانی کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔

گھمنڈ کا شکار بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو نہ صرف 1960 کے سندھ طاس آبی معاہدے کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ ویانا کنونشن، بین الاقوامی آبی قانون اور انسانی حقوق کے اصولوں کے بھی منافی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کے اس طرح کے بچگانہ اقدام علاقائی استحکام کیلئے سخت ضرر رساں ہیں۔

آبی پالیسی سے متعلق ایک علاقائی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ بھارت پانی بند کرنے کی بات کرتا ہے لیکن اسکے پاس اسکی کوئی منصوبہ بندی نہیں اور وہ محض چند ڈیموں اور ذخیرہ کرنے کی محدود صلاحیتوں سے سندھ کا پانی ہرگز نہیں روک سکتا ۔

بھارتی حکومت دراصل بے روزگاری، مہنگائی، کئی ریاستوں میں جاری بدامنی ، کسانوں کی خود کشیوں اور دیگر مسائل سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کیخلاف جارحانہ اقدامات کر رہی ہے۔

بھارت عالمی وعدوں ، معاہدوں سے مسلسل انحراف کر رہا ہے جو ایک خطرناک طرز عمل ہے ۔ عالمی برادری کو بھارتی ہٹ دھرمی ، وعدہ خلافیوں اور جارحانہ طرز عمل کا نوٹس لیتے ہوئے اس حوالے سے اسکا محاسبہ کرنا ہوگا
پاکستان سے مار کھانے کے بعد بھارت کو 103 بلین ڈالر سے زائد کے نقصان کا سامنا

Scroll to Top