سپریم کورٹ آزادکشمیر: منشیات کیس میں پیشرفت، سپیشل سیشن جج راجہ امتیاز معطل، انکوائری کا حکم

مظفر آباد(کشمیر ڈیجیٹل) سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے فل بینچ نے راجہ امتیاز احمد ممبر انسپکشن ٹیم ہائیکورٹ ( ڈسٹرکٹ جج )کو معطل کرتے ہوئے انکوائری کرنے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ فوری طور پر راجہ امتیاز احمد کو معطل کر یں اور آج ہی معطلی حکم کی کاپی رجسٹرار سپریم کورٹ کے ذریعہ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔ ـ

ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری کرتے ہوئے انکوائری رپورٹ ایک ماہ کے اندر سپریم کورٹ میں پیش کی جائے ۔۔سپریم کورٹ کا حکم۔ 3 جون 2025 کو چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فل بینچ نے مقدمہ عنوانی بینک اسلامی بنام ڈائریکٹر جنرل انسانی حقوق ہائی کورٹ وغیرہ میں سماعت کی ۔

بینچ میں چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کے علاوہ سینئر جج سپریم کورٹ جسٹس خواجہ محمد نسیم اورجج سپریم کورٹ جسٹس رضا علی خان شامل تھے ۔ ایڈووکیٹ جنرل شیخ مسعود اقبال کے علاوہ ہائی کورٹ کے ممبر انسپکشن ٹیم راجہ امتیاز احمد ہائی کورٹ کے متعلقہ آفیسران کے ہمراہ سپریم کورٹ کے روبرو پیش ہوئے۔

مقدمہ کی سماعت شروع ہونے پر عدالت نے ممبر انسپکشن ٹیم اور ان کے ہمراہ ہائی کورٹ کے آفیسران سے مقدمہ سے متعلقہ امور کے بارہ میں دریافت کیا لیکن عدالت عظمی نے روبرو ممبر انسپکشن ٹیم اور ان کے ہمراہ پیش ہونے والے آفیسران کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئےسپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل آزاد جموں و کشمیر کو آئندہ تاریخ پیشی پر معاونت کا حکم جاری کر دیا۔

واقعات کے مطابق ضلع حویلی کے ایک مقدمہ زیر دفعہ 9(سی) امتناع منشیات ایکٹ 1997 میں گرفتار ملزم راجہ دلاور خان کی درخواست ضمانت ابتدائی عدالت سے لے کر سپریم کورٹ تک تمام عدالتوں سے مسترد ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ضمانت مسترد کر ہوئے حکم محررہ 19 جنوری 2023 میں ڈائریکشن جاری کی تھی کہ اس مقدمہ میں کارروائی مکمل کرتے ہوئے حتمی فیصلہ چھ ماہ کے اندر صادر کیا جائے اور تعمیلی رپورٹ عدالت ہذاکے روبرو بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ پیش کی جائیاور اگر دوران کارروائی مقدمہ کوئی ایسا مواد جس سے ملزم کو فائدہ مل سکتا ہو ریکارڈ پر آتا ہے تو وہ دوبارہ مجاز عدالت میں ضمانت کے لئے رجوع کرے۔

بعد ازاں سپریم کورٹ کے نوٹس میں لایا گیا کہ عدالت ہذا سے مرخہ 19 جنوری 2023 کو ضمانت مستردگی کا حکم جاری ہونے کے ایک ماہ کے اندر راجہ امتیاز احمد سپیشل جج عدالت امتناع منشیات حویلی نے بذریعہ حکم 16فروری 2023 ایک درخواست زیر دفعہ 265-کے ، سی آر پی سی کو پزیرائی بخشتے ہوئے ملزم کو بری کر دیا۔

مابعد بریت ہوتے ہی ملزم بیرون ملک چلا گیا۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ گذشتہ تاریخ پیشی پر میرپور بینچ میں اور آج بھی ممبر انسپکش ٹیم راجہ امتیاز احمد سے مقدمہ کی نسبت دریافت کیا گیا کہ عدالت ہذا سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد آپ نے اس طرح کا حکم جاری کیا ہے۔

عدالت کے دریافت کرنے پر انھوں نے اس طرح کا حکم جاری کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ میں نے اس طرح کا کوئی حکم جاری نھیں کیا ہے۔ ممبر انسپکشن ٹیم کے بیان پر سپریم کورٹ نے عدالت عالیہ کے آفیسران سے مقدمہ زیر بحث میں دائرہ اپیل روبرو ھائی کورٹ کا ریکارڈ طلب کیا جس کے ملاحظہ سے معلوم ہوا ہے کہ راجہ امتیاز احمد نے بطور سپیشل جج عدالت امتناع منشیات حویلی ملزم کی بریت کا حکم جاری کیا ہے جس کے خلاف اپیل ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے۔

ایک ڈسٹرکٹ جج کی جانب سے عدالت ہذاکے فیصلے کی صریح خلاف ورزی اورعدالت ہذا کے وقار اور احترام کو کم کر نا توہین عدالت کا باعث ہے جب کہ سیشن جج کی جانب سے عدالت ہذا کے روبرو کذب بیانی اور دروغ گوئی عدالتی مس کنڈکٹ ہے۔

جج موصوف نے عدالت ہذا کی جانب سے دی گئی ہدایات پر عمل کرنے کے بجائے نہایت عجلت میں ملزم کی درخواست زیر دفعہ 265-کے ض-ف کو پزیرائی بخشتے ہوئےاسے بری کر دیا۔ سپریم کورٹ نے قراردیا کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ فوری طور پر راجہ امتیاز احمد کو معطل کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری عمل میں لائیں اور انکوائری رپورٹ ایک ماہ کے اندر عدالت ہذا کے روبرو پیش کی جائے۔

راجہ امتیاز احمد کی معطلی کا حکم امروزعدالتی اوقات میں سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے۔ مزید برآں رجسٹرارہائی کورٹ کو حکم دیا جاتا ہے کہ منشیات سے متعلقہ ایسے تمام مقدمات جن میں راجہ امتیاز احمد نے اپنے عرصہ تعیناتی مظفرآباد، پلندری اور حویلی میں فیصلے صادر کئے ہیں ان کی تفصیل، نقول اور ان مقدمات کی آوٹ کم کے بارہ میں تفصیلی رپورٹ عدالت ہذا میں پیش کرے۔

سپریم کورٹ نے راجہ امتیاز احمد کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے روبرو کذب بیانی اور دروغ گوئی کی وجہ بتائیں اور وضاحت کریں کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی ہے۔ دفتر رجسٹرار سپریم کورٹ کو توہین عدالت کی الگ فائل مرتب کرنے کا حکم۔
جہلم ویلی، ایس کام کی ناقص سروس ،صارفین شدید مشکلات کا شکار، حکام خاموش تماشائی

Scroll to Top