یومِ تکبیر سے معرکۂ حق تک: پاکستان کا ناقابلِ تسخیر دفاع

مئی کا مہینہ پاکستان کی عسکری تاریخ میں ہمیشہ کے لیے امر ہو چکا ہے۔ 28 مئی 1998ء کو پاکستان نے بھارت کے پانچ ایٹمی دھماکوں کے جواب میں چھ کامیاب ایٹمی تجربات کیے، جنہوں نے وطن عزیز کو اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کی ساتویں جوہری طاقت بنا دیا۔ یہ کامیابی برسوں کی خفیہ جدوجہد، سائنسدانوں کی محنت اور ریاستی اداروں کی اعلیٰ حکمتِ عملی کا نتیجہ تھی۔

یومِ تکبیر کا پیغام محض جوہری قوت بننے کا اعلان نہیں تھا، بلکہ یہ اس عہد کی تجدید بھی تھا کہ وطن عزیز پر کوئی میلی نگاہ ڈالے گا تو ہم صرف بات نہیں کریں گے، عملی طور پر جواب بھی دیں گے۔ یہی پیغام دو دہائیوں بعد 2025ء میں ایک ناقابلِ فراموش معرکے کی صورت میں سامنے آیا۔

1974ء میں بھارت نے پہلا ایٹمی تجربہ کر کے جنوبی ایشیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی دوڑ کا آغاز کر دیا تھا، جس سے خطے میں طاقت کا توازن بری طرح متاثر ہوا اور پھر پاکستان جو وسائل کی کمی کے باعث روایتی ہتھیاروں میں برابری نہیں کر سکتا تھا، اپنے تحفظ کے لیے اس دوڑ میں شامل ہونے پر مجبور ہوا۔ 1971ء کی بھارتی جارحیت اور سقوطِ مشرقی پاکستان کے بعد ایٹمی صلاحیت کا حصول ناگزیر ہو چکا تھا۔ چنانچہ اس وقت کے وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے نہ صرف پاکستان کو مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی طاقت بنانے کا فیصلہ کیا اور یہ اہم ذمہ داری غلام اسحاق خان کے سپرد کی، جنہوں نے اسے بخوبی نبھایا۔

پاکستان کی ایٹمی ٹیکنالوجی میں فیصلہ کن پیش رفت جولائی 1976ء میں ڈاکٹر عبد القدیر خان کی وطن واپسی کے بعد ہوئی۔ 1977ء میں جنرل محمد ضیاء الحق کے دور میں ایٹمی پروگرام کو مزید وسعت ملی اور مختلف ممالک سے جوہری تحقیق اور ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے اہم اقدامات کیے گئے۔ بین الاقوامی دباؤ کے باوجود پاکستان نے ثابت قدمی سے اپنا جوہری مشن جاری رکھا اور بالآخر یہ مشن ملکی دفاع کے ناقابلِ تسخیر حصار میں بدل گیا۔

11 مئی 1998ء کو بھارت نے پوکھران میں ایٹمی دھماکے کر کے خطے میں طاقت کے توازن کو مزید بگاڑ دیا۔ امریکہ سمیت کئی عالمی طاقتوں کی جانب سے مالی ترغیبات اور دباؤ کے باوجود وزیرِ اعظم میاں نواز شریف نے قومی مفاد کو مقدم رکھتے ہوئے 28 مئی کو چاغی کے پہاڑوں میں چھ ایٹمی دھماکے کروائے، جس کے نتیجے میں پاکستان عالمِ اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بن گیا۔

اسی جذبے کے تحت مئی 2025ء میں بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ دفاع وطن کے لیے ہر حد تک جا سکتا ہے۔ بھارت نے آزاد کشمیر اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں شہری آبادی، مساجد اور بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔ یہ چالاکی پاکستان کو دباؤ میں لانے کی کوشش تھی، لیکن دشمن بھول گیا کہ یہ وہی قوم ہے جو یومِ تکبیر کی وارث ہے۔

10 مئی 2025ء کو فجر کے وقت “آپریشن بنیانِ مرصوص” کے تحت “معرکۂ حق” کا آغاز ہوا۔ پاک افواج نے دشمن کے ٹھکانوں پر فتح ون میزائلوں سے کاری ضربیں لگائیں۔ بھارت کے بارہ حساس فوجی، فضائی اور میزائل مراکز ، جن میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، سرسہ، اڑی، سورت گڑھ اور بیاس میں براہموس میزائل ڈپو شامل تھے ، مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے۔

ساتھ ہی پاکستانی سائبر فورسز نے بھارت کے 70 فیصد بجلی کے نظام کو مفلوج کر دیا، جس سے دشمن کا پورا جنگی نیٹ ورک اندھیرے میں ڈوب گیا۔ بھارتی میڈیا نے خود اعتراف کیا کہ پاکستان نے 26 سے زائد اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا۔ دشمن نے نور خان، مرید اور شور کوٹ ایئربیسز پر حملے کا دعویٰ کیا، تاہم الحمدللہ کوئی جانی یا عسکری نقصان نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: یومِ تکبیر پروزیراعظم آزاد کشمیرکا خصوصی پیغام، آزادکشمیر بھر میں تقریبات و ریلیوں کا انعقاد

اس منظم اور فیصلہ کن کارروائی کے بعد بھارت کو فوراً سیزفائر کی درخواست کرنا پڑی اور دنیا نے پاکستان کی عسکری برتری کو تسلیم کیا۔ “معرکۂ حق” یومِ تکبیر کے اس پیغام کی عملی تعبیر تھا کہ پاکستان نہ صرف اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے بلکہ جارحیت کے ہر وار کا بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

آپریشن بنیانِ مرصوص کا یہ عروج پاکستان کی عسکری حکمتِ عملی، عوامی حوصلے اور نظریاتی پختگی کا زندہ ثبوت ہے۔

Scroll to Top