اسلامی نظریاتی کونسل آزادکشمیر کا الواداعی اجلاس، پاک فوج کے حق میں قرارداد منظور

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) اسلامی نظریاتی کونسل آزادجموں وکشمیر کی موجودہ کونسل کا الوداعی اجلاس پیر کے روز چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیر صدارت سپریم کورٹ بلڈنگ میں منعقد ہوا۔

اجلاس میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوار الحق نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور خطاب کیا۔ اجلاس میں اراکین کونسل مفتی سید کفایت حسین نقوی، مولانا سعید یوسف خان، مولانا صاحبزادہ پیر محمد حبیب الرحمن محبوبی، مولانا قاضی محمود الحسن اشرف، مولانا مفتی محمد حسین چشتی، مولانا مفتی محمد عارف، مولانا الطاف حسین سیفی، مولانا قاری محمد اعظم عارف،سیکرٹری مذہبی امور سردار ظفر خان، سیکرٹری قانون چوہدری محمد سجاد، سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل حافظ رحمت اللہ تصور ودیگر متعلقہ حکام بھی شریک ہوئے۔

اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیف جسٹس آزادجموں وکشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان نے کہا کہ آج موجودہ کونسل کا الوادعی اجلاس ہے جس میں شرکت پر میں اراکین کونسل کی جانب سے وزیرا عظم آزاکشمیر کو خوش آمدید کہتا ہوں۔

سربراہ ریاست اور حکومت کے اس طرح کے آئینی و خصوصی ادارہ جات کے اجلاس ہا میں شرکت کرنے سے انہیں نہ صرف ادارہ جات کی کارکردگی سے آگاہی حاصل ہوتی ہے بلکہ ادارہ جات کی اہمیت و افادیت میں بھی اضافے کا باعث ہوتی ہے۔ موجودہ کونسل کی تشکیل اپریل 2022 میں تین سال کیلئے ہوئی اور آج اس کونسل کا آخری دن اور الوداعی اجلاس ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر کا یہ آزاد خطہ 1947 میں ریاست کے لوگوں نے بزور بازو برصغیر میں دو قومی نظریہ کی اساس پر آزاد کروایا تا کہ یہاں پر غالب مسلمان اکثریتی آبادی بغیر جبر کے اسلامی طرز زندگی اور معاشرت اپنا سکیں۔

آزاد ریاست جموں و کشمیر کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اسلامی دنیا میں سعودی عرب کے بعد پہلی بار یہاں اسلامی تعزیراتی قوانین نافذ کیے گئے۔ 1974ء میں نافذ کردہ ایکٹ کے تحت قتل، ضرر اور سرقہ جیسے جرائم پر اسلامی سزائیں مقرر کی گئیں۔

اسی تسلسل میں آزاد کشمیر زکوٰۃ ایکٹ 1974ء اور آزاد کشمیر زکوٰۃ پیداوار اراضی ایکٹ 1974ء کا نفاذ بھی عمل میں آیا۔ اسلامی اصولوں کے مطابق ان قوانین کے اطلاق کے بعد حکومت کو غیر معمولی نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، جن کے حل کے لیے ایک ایسے ادارے کی ضرورت محسوس کی گئی جو اسلامی قوانین کی تعبیر و تشریح میں معاون ثابت ہو۔

ریاست کے معرضِ وجود میں آنے کے بنیادی مقاصد کے حصول کی طرف ایک اہم سنگِ میل 08 جون 1978ء ہے جب اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کی طرز پر آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

آئین کے مطابق آزاد ریاست میں کوئی بھی قانون سازی اسلامی تعلیمات،فلسفہ اور اصولوں کے منافی نہیں کی جائے گی اور ان تمام نافذ العمل قوانین کو اسلام کی اُن تعلیمات سے ہم آہنگ کیا جائے گا جو قرآن و سنت میں بیان کی گئی ہیں۔ اِن آئینی مقاصد کی تکمیل کے لیئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی طرز پر سال 1978ء میں آزاد ریاست میں “اسلامی نظریاتی کونسل “کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ حکومت اس کونسل کی مشاورت اور سفارشات کی روشنی میں نہ صرف قانون سازی اسلام کی تعلیمات کے مطابق کرے گی بلکہ ریاست کے باشندگان کی انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو اسلام کے مطابق ڈھالنے اور اسلامی معاشرہ کے قیام کے لیئے بھی عملی اقدامات کرے گی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کونسل کے قیام سے لے کر تاحال جہاں اس کونسل کی سربراہی چیف جسٹس صاحبان سپریم کورٹ کرتے چلے آرہے ہیں وہیں اس کونسل میں آزاجموں وکشمیر کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے صاحب تحقیق، صاحب الرائے جید علماء و مشائخ بطور رکن خدمات سرانجام دیتے رہے ہیں۔

موجودہ کونسل بھی مستند صاحب الرائے شخصیات پر مشتمل ہے جن کی بدولت نہ صرف کونسل اپنا کام مؤثر انداز میں کر رہی ہے بلکہ کونسل کے فورم سے آزادکشمیر میں بین المسالک ہم آہنگی بھی مثالی رہی ہے۔

انہو ں نے کہا کہ آزادجموں وکشمیر عبوری آئین 1974ء میں تیرہویں ترمیم کے ذریعہ اس کونسل کو آئینی ادارہ قرار دیا جا چکا ہے۔ آئینی حیثیت حاصل ہونے کے بعد اس کونسل کی اہمیت پہلے سے بھی کہیں زیادہ ہو چکی ہے۔

تیرہویں آئینی ترمیم کے ذریعہ آزادجموں وکشمیر عبوری آئین 1974ء میں آرٹیکل 32 کے علاوہ آرٹیکل3۔اے تا 3۔ جے بطور اساسی اصول شامل ہیں۔

بالخصوص 3۔سی کہ جس کے تحت ریاست نے عہد کیا ہے کہ وہ باشندگان ریاست کی انفرادی و اجتماعی زندگیوں کو قرآن و سنت کی تعلیم کے مطابق ڈھالنے کے لیئے موثراقدامات کرے گی۔

یہ عہد آزاد جموں و کشمیر میں اسلامی قوانین کی عملداری اور ان کے استحکام کی جانب ایک غیر معمولی پیش رفت ہے جو یہاں اسلامی تشخص و اقدار کی ترویج اور شرعی قوانین کی پاسداری کے حوالے سے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل جسے 2018 میں آئینی حیثیت بھی عطا کی گئی، آج بھی ان ہی وسائل اور سٹاف کے ساتھ آئینی فرائض انجام دے رہی ہے جو سال 1978ء میں فراہم کیئے گئے اور جنہیں اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان250 سے زائد عملہ کے ساتھ انجام دے رہی ہے۔

وسائل اور سٹاف کی کمی کے باعث کونسل کا تحقیقاتی کام اور قواعد کے تحت تواتر کے ساتھ اجلاس ہا کے انعقاد میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ قیام سے لیکر ہی ان مشکلات کے تدارک کے لیئے صدور گرامی اور وزراء اعظم (وقت) کی سربراہی میں متعدد اعلیٰ سطحی اجلاس ہا کے دوران اصولی فیصلہ جات کے باوجود کوئی پیش رفت نہ ہو سکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ کونسل نے بھی وسائل،سٹاف اور دفتری مکانیت کی شدت سے کمی محسوس کرتے ہوئے اس پر پیش رفت جاری رکھی۔ کونسل کیلئے یہ امر باعث اطمینان ہے کہ آپ نے کونسل کے تصفیہ طلب امور کو کابینہ کے اجلاس میں پیش کرنے کے علاوہ کابینہ کمیٹی بھی تشکیل دی ہے۔

کونسل یقین رکھتی ہے کہ ان شاء اللہ کونسل کی جانب سے پیش کردہ انتہائی ناگزیر امور آپ کی خصوصی توجہ اور دلچسپی سے یکسو ہوں گے جس سے نہ صرف کونسل کی مشکلات میں کمی واقع ہو گی بلکہ کونسل مزید بہتر انداز میں اپنے آئینی فرائض ادا کر سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں معزز اراکین کونسل کا مشکور ہوں کہ جنہوں نے مراعات کی پرواہ کیئے بغیر قومی فریضہ کے طور پر ریاست میں نافذ العمل قوانین کو قرآن و سنت کی تعلیمات سے ہم آہنگ کرنے،اسلامی معاشرہ کی تشکیل اوربین المسالک مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے لیئے اپنا مثبت اور مؤثر کردار ادا کیا۔

یہ اجلاس محض ایک اختتام نہیں ہے بلکہ اس کونسل کے روشن اور فعال مستقبل کے لیے سنگِ میل اور آغاز کی حیثیت رکھتا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل انتہائی اہم اور آئینی ادارہ ہے۔

آزادکشمیر میں بین المسالک ہم آہنگی اور فرقہ واریت کے خاتمہ میں اس ادارے کا کلیدی کردار ہے۔ اس ادارہ میں کام کرنا کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔

اس ادارے کے وقار میں اضافے کے لیے حکومت اسکی ضروریات شارٹ ٹرم اور لانگ ٹرم بنیادوں پر پوری کرے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ کونسل کے اراکین نے اپنی تین سالہ مدت میں بہترین انداز میں کام کیا اور کسی بھی معاملہ پر تنازعہ نہیں ہوا جس پر تمام اراکین کونسل مبارکباد کے مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس اس ادارے کی بہترین اور اس کے وقار کے لیے ہم سب نے اپنی اپنی ذمہ داریاں نبھانی ہیں۔ ہمیں ریاست کے معاشی مسائل کا ادراک ہے۔

لیکن ادارے ریاست کی پہچان ہوتی ہیں انکی عمارتیں اداروں کے وقار میں اضافے کا باعث ہوتی ہیں۔ حکومت اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل کی ضروریات پوری کرنے کے اقدامات کرے تاکہ اراکین کونسل کو بیٹھنے اور کام کرنے کے لیے سازگار ماحول میسر آ سکے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزادکشمیر کی جانب سے اسلامی نظریاتی کونسل کی دفتری مکانیت اور افرادی قوت سمیت تمام ضروریات پورا کرنے کی یقین دہانی کو اراکین کونسل کی جانب سے سراہتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ حکومت اسلامی نظریاتی کونسل کی جملہ ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ کہ ریاست میں مذہبی ہم آہنگی اور اتفاق واتحاد پیدا کرنے کیلئے اسلامی نظریاتی کونسل کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے. آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل ایک ایسا ادارہ ہے جس کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام موجود ہوتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر و چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل جسٹس راجہ سعید اکرم خان کی زیرصدارت اسلامی نظریاتی کونسل کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا. آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کے الوداعی اجلاس میں وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کی۔۔

وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل انتہائی اہم ادارہ ہے. انہوں نے کہا کہ کونسل سے آنے والی سفارشات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جاتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ کونسل کے اراکین کی جانب سے تیار کی جانے والی سفارشات اور ان کی خدمات پر مبارکباد پیش کرتا ہوں. انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بہتری لانے کیلئے علماء کرام کا کردار قابل تحسین ہے. وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر اسلامی نظریاتی کونسل کے لئے ترجیحی بنیادوں پر مکانیت، سٹاف اور فنڈز مہیا کیئے جائیں گے۔

اجلاس سے اپنے خطاب میں اراکین کونسل نے بین المسالک ہم آہنگی اور فرقہ وارایت کے خاتمہ کے لیے رواداری سے کام کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

اراکین کونسل نے آزادکشمیر میں فرقہ ورایت کے خاتمہ کے لیے اسلامی نظریاتی کونسل کے کردار کو سراہتے ہوئے آئندہ بھی بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اجلاس کے اختتام پر چئیرمین اسلامی نظریاتی کونسل وچیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس راجہ سعید اکرم خان اور وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے اراکین کونسل کو اپنی تین سالہ مدت کی تکمیل پر اعزازی شیلڈز بھی دیں۔

اجلاس میں مقبوضہ جموںوکشمیر میں جاری بھارتی مظالم، لائن آف کنٹرول پر بلااشتعال فائرنگ کی مذمت اور پاکستان میں حالیہ دہشتگردی کی لہر تشویش اور اس دوران افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور فتنۃ الخوارج کی سرکوبی کے لیئے قرارداد ہا منظور کی گئیں۔جبکہ اجلاس کے اختتام پر ملک کی سلامی، کشمیر اور فلسطین کی آزادی اور شہدا کے درجات کی بلندی کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔

Scroll to Top