مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) گزشتہ دوسالوں میں آزادکشمیر کا ہر محاذ پر ماحول بڑا عجیب وغریب دور سے گزرا ۔ موجودہ حکمران بلند بانگ دعوے کرکے یوٹرن لینے کی مہارت رکھتی ہے ۔ آزادکشمیر میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں تقسیم ہیں۔پیپلزپارٹی اور ن لیگ دنوں پارٹیوں میں ایک جنگ لگی ہوئی ہے ۔ دنوں جماعتوں کے کارکنوں کا منشور کچھ اور ہے اور اور عہدیداروں کا موقف کارکنوں کیساتھ متابقت نہیں رکھتا۔ ان خیالات کا اظہار تجزیہ کار واحد اقبال بٹ نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں سجاد میر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
تجزیہ کار واحد اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی آزادکشمیر قیادت کو پیغام بھیجا ہے کہ اگر اسی طرح ہم حکومت کا حصہ رہتے ہیں تو مستقبل میں عوام کے پاس جانے کے قابل نہیں رہیں گے ۔ پیپلزپارٹی کیلئے آئندہ الیکشن میں کامیابی حاصل کرکے حکومت بنانا مشکل کام ہے تاہم مسلم لیگ ن پنجاب سے نو سیٹیں باآسانی نکال سکتی ہے ۔ اس کی مدمقابل تحریک انصاف ہے جس کا حال ابھی سب کے
سامنے ہے ۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے آئندہ الیکشن میں جس جماعت کا ساتھ دیا حکومت اسی کی ہوگی۔
انوارالحق حکومت کی حمایت مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کو لے ڈوبے گی ، واحداقبال بٹ
واحد اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی ناکامی ہے!سیاسی جماعتیں اپنی ساکھ کھو چکی ،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کو انوارالحق سرکارکی حمایت لے ڈوبے گی ۔ اس وقت آزاد کشمیر میں صرف عوامی ایکشن کمیٹی کے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے کارکنوں نے بلاول بھٹو کو تحریری طور پر لکھا ہے، کہ اگر ہم حکومت کا مزید حصہ رہتے ہیں تو اس کا خمیازہ ہمیں الیکشن میں بھگتنا پڑے گا
تجزیہ کار واحد اقبال بٹ کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی اگر الیکشن لڑتی ہے تو کچھ ایسے حلقے ہیں جو اس کی بھرپور حمایت کریں گے، اس کے علاوہ جس جماعت کی ایکشن کمیٹی حمایت کرے گی وہ کامیاب ہوگی۔ آزادکشمیر میں اس سے قبل مخلوط حکومت کے دو تجربے ناکام ہوچکے ہیں ایک راجہ فاروق حیدر کی قیادت میں چلا وہ بھی ناکام ہوگیا پھر سردار یعقوب خان کے دور میں چلایا گیا وہ بھی بری طرح ناکام ہوا تو دونوں دور صرف نو نوماہ ہی رہے ۔۔
مسلم لیگ ن کی جانب سے کمیٹی تشکیل دی گئی ہے تو اس سے انہوں نے کیا نکالنا ہے ۔ ہاں صرف اپنے جماعت کے لوگوں کو مطمئن کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی ہے مگر یہ کمیٹیاں معامل کو طول دینے کیلئے کافی ہوتی ہیں۔جب پارٹی سربراہان بھی معاملات سے بے خبر ہوں تو بعد میں غلطی کااعتراف کرنا کوئی معانی نہیں رکھتا، سابق وزیراعظم فاروق حیدر بھی آج کہتے نظرآتے ہیں کہ موجودہ وزیراعظم کو ووٹ دینا ان کی
تاریخی غلطی تھی مگر کیا اس غلطی کے اعتراف سے معاملات دوبارہ بحال ہوجائیں گے ۔
ماضی کی حکومتو ں نے باغ کو پسماند ہ رکھا، موجودہ حکومت سے مسائل حل کیلئے بات کرونگا، بیرسٹر سلطان محمود