مظفرآباد : غلام اللہ اعوان کا کہنا ہے کہ آزاد کشمیر میں 4300 سے زیادہ ایڈہاک ملازمین موجود ہیں لیکن المیہ یہ ہے کہ صرف وہی افراد ایڈہاک بنیادوں پر ملازمت حاصل کر سکتے ہیں جن کے تعلقات اشرافیہ سے مضبوط ہوں۔
معروف سماجی کارکن غلام اللہ اعوان نے حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “جس کے پاس وسائل اور مضبوط تعلقات ہوں وہی نوکری حاصل کر سکتا ہے جبکہ سرکاری معیار پر یہ کسی طرح پورے نہیں اترتے۔ اگر یہ واقعی اہل ہوتے تو ملک میں یہ انارکی نہ ہوتی ورنہ سرکاری نوکریوں میں بھرتی کے لیے باقاعدہ سی ایس ایس جیسے سسٹمز موجود ہے ۔”
انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر میں بدانتظامی اور انتشار کی ایک بڑی وجہ یہی ایڈہاک بھرتیاں ہیں کیونکہ حکومت کی ذمہ داری پالیسی سازی ہوتی ہے مگر اقتدار میں مست حکام عملی اقدامات سے قاصر نظر آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حج 2025 کے لیے نئی شرط: میننجائٹس ویکسین لازمی قرار
ان کا کہنا تھا کہ “ہمارے وزیراعظم کے دعوے بڑے بڑے ہیں مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہو رہا۔ انہیں ایک مرتبہ واضح پالیسی دینی چاہیےجیسے 2021 میں اس وقت کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدر نے ایڈہاک ملازمین کو مستقل کرنے کے لیے ایک قانون بنایا تھا اور پابندی عائد کی تھی کہ مستقبل میں کوئی نئی ایڈہاک بھرتی نہیں کی جائے گی۔ یہ اقدام انسانی ہمدردی کے تحت اٹھایا گیا تھامگر موجودہ حکومت اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔”