چکوٹھی(کشمیر ڈیجیٹل ،مسعود عباسی):مقبوضہ کشمیر کے علاقے اوڑی بسگراں سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں 22 سالہ یاسر اور 20 سالہ عاسیہ بانو کی لاشیں دریائے جہلم میں بہہ کر آزاد کشمیر کے علاقے چناری کے قریب پہنچ گئی تھیں جہاں مقامی انتظامیہ نے ان کی شناخت کے بعد آج کمان پُل چکوٹھی کے مقام پر بھارتی حکام کے حوالے کر دیا۔
اس موقع پر پاک فوج، پولیس اور سول انتظامیہ کے افسران موجود تھے جبکہ بھارتی فوج اور پولیس کے اہلکار بھی لاشوں کو وصول کرنے کے لیے کمان پُل پہنچے۔دونوں نوجوانوں کے اہل خانہ بھی بڑی تعداد میں موقع پر موجود تھے جو اپنے پیاروں کی میتیں وصول کرتے وقت شدید رنج و الم میں مبتلا تھے۔
تفصیلات کے مطابق 22 سالہ یاسر اور 20 سالہ عاسیہ بانو کا تعلق اوڑی بسگراں سے تھا اور وہ چند روز قبل دریائے جہلم میں بہہ گئے تھے اس سلسلے میں مقبوضہ کشمیر میں ان کے اہل خانہ اور مقامی حکام نے ان کی تلاش کے لیے بھرپور کوششیں کیں لیکن وہ ناکام رہے۔ بعد ازاں آزاد کشمیر کے علاقے چناری کے قریب دریائے جہلم میں دو لاشیں ملنے کی اطلاع موصول ہوئی جس پر مقامی پولیس اور ریسکیو اداروں نے لاشوں کو تحویل میں لے کر ان کی شناخت کی۔
بھارتی حکام سے رابطے کے بعد دونوں لاشوں کو آج کمان پُل چکوٹھی کے مقام پر ورثا کے حوالے کیا گیا ہےلاشوں کی حوالگی کے دوران کمان پُل پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ اہل خانہ اپنے پیاروں کی میتیں دیکھ کر شدت غم سے نڈھال ہو گئےجبکہ پاکستانی اور بھارتی حکام کی موجودگی میں تمام ضروری قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاشیں بھارتی حکام کے سپرد کر دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:باغ کے نوجوان باکسر راجہ خلیق امتیاز کی شاندار کامیابی، انٹرنیشنل مقابلوں کے لیے کوالیفائی!
یہ پہلا موقع نہیں کہ دریائے جہلم میں بہہ جانے والے افراد کی لاشیں لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب پہنچی ہوں ماضی میں بھی ایسے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں، جن میں آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے شہری پانی کی تیز لہروں کی نذر ہو کر اپنی جان گنوا بیٹھے اورایسے مواقع پر دونوں جانب کے حکام لاشوں کو ورثا تک پہنچانے کے لیے باہمی روابط قائم کرتے رہے ہیں۔
اوڑی بسگراں میں دونوں نوجوانوں کی ہلاکت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات روکنے کے لیے مزید احتیاطی تدابیر اختیار کی جانی چاہئیں تاکہ کسی قیمتی جان کا نقصان نہ ہو۔ علاقے میں سوگ کا سماں ہے اور متاثرہ خاندانوں کے گھروں میں تعزیت کے لیے لوگوں کا تانتا بندھا ہوا ہے