مقبوضہ کشمیر کے پریمی جوڑے کی المناک محبت کی کہانی آزادکشمیر میں اختتام پذیر

مقبوضہ کشمیر کے علاقے اڑی میں نوجوان جوڑے کی محبت کی داستان المناک انجام کو پہنچ گئی۔قتل وخودکشی کے متضاد دعوے،سوشل میڈیا صارفین کا شدید رنج وغم کا اظہار۔

گھریلو تنازعات اور جدائی کے خوف سے دلبرداشتہ ہو کر نوجوان لڑکے اور لڑکی نے دریائے جہلم میں چھلانگ لگا دی یا انہیں قتل کرکے دریا میں پھینکا گیا ۔؟

ان کی بے جان لاشیں سیکڑوں میل کا سفر طے کر کے آزادکشمیر میں کنارے آ لگیں۔

22 سالہ سید یاسر شاہ اور 19 سالہ عاسیہ بانو جو تحصیل اوڑی کے گاؤں پسگراں کے رہائشی تھے جوکئی روز قبل اپنے گھر والوں کی مخالفت اور سماجی رکاوٹوں سے تنگ آ کر زندگی سے ناطہ توڑ بیٹھے۔

دریا کی بے رحم موجیں ان کی محبت کو لے کر مقبوضہ کشمیر سے آزادکشمیر (چناری اورتھوری مظفرآباد) تک لے آئیں۔

پولیس حکام کے مطابق تین روز قبل مظفرآباد کے ٹھوری مقام سے عاسیہ بانو کی لاش جبکہ چناری کے مقام پر سید یاسر شاہ کی لاش برآمد ہوئی۔

مظفرآباد میں ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ آسیہ کے بال کٹے ہوئے اور ناک بھی کٹی ہوئی ملی ہےجس سے غیرت کے نام پر قتل یا خودکشی کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔

یاسر کی لاش بھی گلے میں پھندا اور ٹانگیں رسیوں سے بندھی ہوئی ملیں۔

دونوں کی شناخت مکمل کر لی گئی ہے اور قانونی کارروائی کے بعد لاشوں کو واپس مقبوضہ کشمیر بھیجنے کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے، دونوں کی لاشیں آج حوالے کی جائینگی۔

یہ واقعہ نہ صرف دو دلوں کے ٹوٹنے کی کہانی ہے بلکہ اس معاشرتی جبر کی عکاسی بھی کرتا ہے جو کئی محبت کرنے والوں کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور کر دیتا ہے یا انہیں جدا کردیاجاتاہے۔

دریائے جہلم جو کشمیر کے دونوں اطراف بہتا ہے اس بار دو ٹوٹے خوابوں، بکھری امیدوں اور بغاوت کی ایک خاموش گواہی بن گیا۔

Scroll to Top