مظفرآباد:آزادکشمیر کے وزیر اطلاعات پیر سید مظہر سعید نے کہا ہے کہ اپنی وزرات کے دور میں صحافتی کیمونٹی کو کھلی اجازت دی ہے کہ وہ ہم پر تنقید کریں،کسی بھی قسم کی زبان بندی نہیں ہے۔
کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئے انٹرویو میں پیر مظہر سعید نے کہا کہ وزارت اطلاعات حکومت اور عوام کے درمیان بریج کا کردار ادا کر رہی ہے جس سے ہم آہنگی پیدا ہو۔
انہوں نے کہا کہ سچ معاشرے کی صفات میں سے ایک صفت ہے،یہی کہتے ہیں سچ کو بدتمیزی کو بدتہذیبی میں ڈبو کر نہ مارا جائے ، کوشش ہے وزارت اطلاعات کو عوام کی خواہشات کے مطابق چلائیں۔
پیر مظہر سعید نے کہا کہ احتساب بہت ضروری ہے، احتساب بیورو کو فعال کرنے میں ٹیکنیکل رکاوٹیں آ رہی ہیں، جلد بہتری آئے گی، احتساب بیورو کے ذریعے ہم مثبت تبدیلی لانے چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں پیر مظہر نے کہا کہ جہادی کلچر کی جو بات ہے وہ یہ ہے کہ کشمیری اپنی آزادی پر کبھی کمپرومائز نہیں کریں گے، ہم 75 سال سے لڑ رہے ہیں، ہمارے آباؤ اجداد اس جدوجہد میں چلے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: رمضان میں گرانفروشی اورملاوٹ کرنیوالوں کی حوصلہ شکنی کی جائے، وزیر اطلاعات آزادکشمیر
بحیثیت مسلمان مجھے مذہب سیاسی ،اخلاقی سفارتی جدوجہد کیساتھ عسکری جدوجہد کی اجازت بھی دیتا ہے، لفظوں کی ہیرپھیر سے آپ کسی قوم کی آزادی کو سلب نہیں کرسکتے نہ ہی کسی قوم کے جذبہ حریت کو سردکرسکتے ہیں۔
جس کو دنیا فریڈم فائٹ اور آزادی کی تحریک کہتی ہے میرامذہب اسے جہا دکہتا ہے اور میر امذہب زیادہ بہتر انداز میںاسے پیش کرتا ہے، اسلام سے پہلے جنگ کا کوئی اصول نہیں تھا۔
ہم مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ ہی کھڑے ہیں، ہم ان بھائیوں کی بات نہیں کرینگے تو کون کریگا۔
ایک اور سوال کے جواب میں پیر مظہر سعید نے کہا کہ آزادکشمیر میں دسمبر میں ہم نیا ماٹو لے کر آئے کہ ہم دلیل ہماری طاقت اور ڈائیلاگ ہمارا ہتھیارہے،وزارت اطلاعات میں مزید بہتری کی ضرورت ہے،ہم اچھاماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
صدارتی آرڈیننس پر غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے پیر مظہر نے کہا کہ ایک طبقہ کہتا تھا کہ احتجاج کی حد طے ہونی چاہیے لیکن عوامی احتجاج پر ہم نے آرڈیننس واپس لیا ۔
انہوں نے کہا کہ کسی کی زبان بندی نہیں مگرکوئی بھی چیز حدو د سے متجاوز نہیں ہونی چاہیے،505 میں کوئی پابندی نہیں لگائی گئی، لوگوں کی عزت نفس کو محفوظ کیا گیا ہے۔