ہٹیاں بالا :(کشمیر ڈیجیٹل نیوز)جہلم ویلی پولیس کی موثر پیروی کے باعث قتل کے ایک اہم مقدمے میں مرکزی مجرم کو سزائے موت سنادی ۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہلم ویلی ہٹیاں بالا چوہدری محمد منیر اور ضلع قاضی محمد قاسم خان مجاہد پر مشتمل ضلعی فوجداری عدالت جہلم ویلی ہٹیاں بالا نے سرکار بذریعہ محمد نذیر وغیرہ بنام محمد وارث وغیرہ مقدمہ قتل کی سماعت مکمل کرتے ہوئے مقدمہ بجرائم APC 34, 302, 324, 337F(1), 15(2)AA کے مرتکب ملزمان محمد وارث ولد فضل حسین ساکن سوکڑ چھٹیاں اور محمد بنارس ولد فضل حسین ساکن سوکڑ چھٹیاں کو ملزمان کے بجائے مجرمان قرار دے دیا۔
عدالت نے مجرم محمد وارث کو سزائے موت اور دس لاکھ روپے جرمانہ جبکہ مجرم محمد بنارس کو دس سال قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ کی سزائیں سنائیں۔
مستغیث مقدمہ کی جانب سے چوہدری عبدالجبار ایڈووکیٹ اور انجم فیروز ایڈووکیٹ نے پیروی کی، سرکار کی جانب سے پبلک پراسیکیوٹر محمد بشیر اعوان ایڈووکیٹ نے پیروی کی، جبکہ ملزمان کی جانب سے خواجہ گلزار نسیم ایڈووکیٹ نے دفاع کیا۔ عدالتی فیصلے کو سننے کے لیے درجنوں لوگ عدالت میں موجود تھے۔
عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ نے اپنا مقدمہ بدون شک و شبہ ثابت کر دیا ہے۔ ہر دو ملزمان کو مجرمان گردانتے ہوئے مسمی بشیر کو مضروب کرنے کی پاداش میں مجرم محمد بنارس ولد فضل حسین کو دفعہ 337F(1) APC کے تحت پانچ ہزار روپے سزائے ضمان دی جاتی ہے، جو مضروب کو ادا ہوگی اور سزائے قید بطور تعزیر چھ ماہ دی جاتی ہے۔ مطابق دفعہ 337(Y) APC، تا ادائیگی ضمان، مجرم قید محض میں رہے گا۔
اسی مجرم بنارس کو مسمی طالب کو پکڑے رکھنے اور اعانت کی پاداش میں جرم دفعہ 302(C) APC اور 34 APC کے تحت دس سال قید محض کی سزا دی جاتی ہے، جبکہ مجرم وارث کو جرم دفعہ 302(b) APC میں بطور تعزیر سزائے موت دی جاتی ہے۔ مجرم مذکور کو تادم مرگ پھانسی پر لٹکایا جائے گا۔
جرم دفعہ 324 APC میں ملزم بنارس کی حد تک ثابت نہ ہوتا ہے، اس لیے اس جرم میں ملزم بنارس کو بری کیا جاتا ہے۔
ہر دو مجرمان کو جرم دفعہ 15(2) اسلحہ ایکٹ میں دو دو سال قید محض کی سزا دی جاتی ہے۔
ہر دو مجرمان کو دفعہ 544A ضابطہ فوجداری کے تحت معاوضہ کی سزا بھی دی جاتی ہے۔
مجرم بنارس کو پانچ لاکھ روپے ورثاء مقتول کو ادا کرنا ہوں گے،
جبکہ مجرم وارث کو دس لاکھ روپے ورثاء مقتول کو ادا کرنا ہوں گے۔
عدم ادائیگی کی صورت میں یہ معاوضہ تحت ضابطہ مجرمان کی جائیداد سے ادا ہوگا۔ جائیداد سے ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں مجرمان مزید چھ ماہ قید محض برداشت کریں گے۔
مجرمان کو مقدمہ میں دفعہ 382B ضابطہ فوجداری کا استفادہ دیا جاتا ہے۔ تمام سزائیں بیک وقت شروع ہوں گی۔ مجرمان یہ سزائیں سنٹرل جیل مظفر آباد میں برداشت کریں گے۔