مظفر آباد( کشمیر ڈیجیٹل)پیپلزپارٹی آزادکشمیر کے نائب صدر،ممبر کشمیر کونسل خواجہ طارق سعیدنے کہا ہے کہ آزادکشمیر میں اتحادی حکومت کسی سوچ کیساتھ نہیں بنی، یہ اتحاد رات 11 بجے کے بعد اچانک عمل میں آیا۔
کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے خواجہ طارق سعید نے کہا کہ اتحادی حکومت کو ایم ایل ایز ساتھ لے کر چل رہے ہیں،ان کیساتھ کسی سیاسی پارٹی کی مشاورت نہیں ہے حتی ٰ کہ پیپلزپارٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا ہم نے حکومت کا حصہ نہیں رہنا۔
انہوں نے کہا کہ ناگزیر وجوہات کی بنا کر جو میں بیان نہیں کرسکتا نہ ہی مجھے معلوم ہیں کہ ہم کس وجہ سے ان کیساتھ چل رہے ہیں، اتحادی حکومت بنی تو ایم ایل ایز الگ الگ نظریات رکھتے تھے، ایک طرف آگ ایک طرف پانی تھا مگر وہ حکومت میں صرف وزیر بننے کیلئے ساتھ بیٹھے ۔
ہم وزراءکو عوامی طور پر دیکھتے ہیں کہ یہ مسائل حل کرنے کیلئے اکٹھے ہوئے۔سیاسی جماعتیں عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام رہیں جس پر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سامنے آئی اور کمیٹی نے عادم آدمی کے دل کی بات کی اور عادم آدمی اس میں شامل ہوا تو سیاسی طور پر ہونیوالی باتیں ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے ہوئیں۔
ایکشن کمیٹی نے بزور طاقت مطالبات منوائے، سیاست میں آنا چاہئے، خواجہ طارق سعید
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی ہر علاقے میں ایکٹو کردار ادا کررہی ہے جس میں تاجر وں سمیت تمام مکاتب فکر شامل ہیں،انہیں سیاست میں آنا چاہیے،پیپلزپارٹی جمہوریت پر یقین رکھنی والی جماعت ہے ، ہم کیسے کہیں کہ انہیں الیکشن لڑنے کا حق نہیں، یہ سیاسی پارٹیوں کیلئے بھی جھٹکا ہے۔ایکشن کمیٹی نے بائی فورس مطالبات منوائے۔
ممبر کشمیر کونسل کا کہنا تھا کہ آرٹیکل505 میں حکمران اپنے آپ کو بھی لے کر آگئے تھے کہ کوئی تنقید نہیں کرسکتا جس پر میں نے مرکزی قیادت کو آگاہ کیا، ہم یہاں اگر متنازعہ قانون کی حمایت کریں گے تو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کی مخالفت کیسے کرینگے۔
اگر لوگ صدر ،وزیراعظم، وزراء پر تنقید نہیں کرینگے تو کس پر کرینگے ؟یہ لوگ عوام کے ووٹ سے ہی منتخب ہوتے ہیں،عوام نے جب اپنی رٹ منوائی تو حکومت نے عوام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور ذلت آمیز طریقے سے قانون سازی واپس لی۔
پیپلزپارٹی کی تنظیم سازی میں آمرانہ طرز اپنانے پر لوگ ردعمل دے رہے ہیں، ممبرکشمیر کونسل
انہوں نے پیپلزپارٹی کی تنظیم سازی کے حوالے سے کہا کہ تنظیم سازی کیلئے کمیٹیاں کسی جگہ بیٹھ کر بنائی گئیں اور خواتین کو نظر انداز کیا گیا، فیصل راٹھور مرکزی کمیٹی میں بھی شامل تھے اور حلقہ کی کمیٹی میں بھی تھے۔
فارورڈ کہوٹہ میں پیپلزپارٹی کے فیصل راٹھورا ور مجھ سے سینئروتجربہ کار لوگ موجود ہیں،میں نے کہا تھا کہ آمرانہ انداز میں چلیں گے اور پارٹی کو اپنی ملکیت سمجھیں گے اوراگنور کریں گے تو تکلیف ہوتی ہے اس لئے لوگ ناانصافیوں پرردعمل دے رہے ہیں۔
میرا اصل چہرہ میرا خاندان نہیں، میری ریاست کے بچے میرا اصل چہرہ ہیں، ان بچوں کے بہتر مستقبل کے لئے ہمیں عملی طور پر کچھ کر کے دکھانا ہوگا،وفاق کی طرف سے بھاری بجٹ دیا جا رہا ہے لیکن ہم وہ کام کررہے ہیں جنکی ضرورت نہیں،تعلیم کیلئے بہتر بجٹ مختص نہیں،وزراء، ممبران کی تنخواہیں بڑھانا زیادتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر، کم ازکم اجرت 37 ہزار کرنےکا نوٹیفکیشن جاری، دیہاڑی بھی مقررکردی گئی