سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ کیلئے2 ارب 26 کروڑ 30 لاکھ روپے ملنے کے باوجود معاہدے پر تاحال عملدرآمد نہ ہوسکا، فیـصل جمیل کشمیری کا انکشاف

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ کیلئے حکومت آزاد کشمیر کو2ارب 26 کڑور 30 لاکھ روپے ملے تھے لیکن اس معاہدے پرکوئی عملدرآمد نہ ہو سکا جس کی وجہ سے شہر کی حالت خراب ہو گئی۔ ان خیالات کا اظہار رہنما عوامی ایکشن کمیٹی فیصل جمیل کشمیری نے کشمیر ڈیجیٹل پروگرام میں راجہ افتخار سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
فیصل جمیل کشمیری نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ نیلم جہلم ہائیڈرل پروجیکٹ کے تحت اس کیلئے کچھ رقم تقریبا 2 ارب 98 کروڑ 45 لاکھ روپے کی رقم منتقل کی گئی تھی جو کہ واپڈ انے آزادکشمیر حکومت کی ادا کی تھی ۔ اس میں سے دو ارب روپے استعمال نہیں ہوئے جو واٹر باڈیز کیلئے تھے باقی کی رقم میں لوہار گلی روڈ کی کشادگی شامل تھی جو آج بھی حکومتی توجہ کی منتظر ہے ۔اس پراجیکٹ میں نوسدہ پل ، مختلف واٹر سپلائی سکیمیں  شامل تھیں۔ گرلز ہائی سکول نوسیری ، بنیاد مرکز صحت نوسیری شامل تھا۔ووکیشنل ٹریننگ سکول تھا جس کی تعمیر مکمل ہوچکی۔

پیپلزپارٹی دور حکومت 2011 سے 2016 تک اور اس کے بعد مسلم لیگ ن کے دور میں بھی سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ کیلئے حکومت آزاد کشمیر کو 26 کڑور 30 لاکھ روپے جاری کئے گئے ۔ جس وقت یہ رقم آئی اس وقت ڈالر کی قیمت 104 روپے تھی اور آج اسی ڈالر کی قیمت 280 کے قریب پہنچ چکی ہے ۔ یعنی آج یہ تقریباً 70 کروڑ روپے بنتے ہیں۔

زلزلے کے بعد مظفرآباد میں آبادی میں اضافہ ہوگیا ۔ اس کی آبادی تھی وہاں سارے کے سارے عشاریئے تبدیل ہوگئے ۔ مظفرآباد میں آبادی کا دبائو بڑھ گیا جس کی وجہ سے شہر کچہرے کا ڈھیر بن گیا۔ 16 جگہ سے سیوریج دریائے نیلم میں شامل ہورہی ہے ۔اندازہ لگائیں کہ گلیشئر کے پانی کیساتھ ہمارے حکمران اور عوام کیا سلوک کررہی ہے ۔

رہنما عوامی ایکشن کمیٹی فیصل جمیل کشمیری کا کہنا تھا کہ جب حکومت نے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ پر عملدرآمد نہ کیا تو ہم عدالت میں چلے گئے تھے ۔تو عدالت نے 15 نومبر20219 کو ایک فیصلہ دیا تھا جس میںلکھا گیا کہ ان وجوہات کا تعین کیاجائے جن کی وجہ سے ان منصوبہ جات کی تکمیل نہیںہوسکی۔اور جو اس کے ذمہ داران ہیں ان کا تعین کرکے ان کو قرار واقعی سزا دی جائے ۔اور اس معاملے پر کمیٹی تشکیل دینے کاکہا گیا مگر حکومت نے روایتی لیت ولعل سے کام لیا اور ابھی تک کوئی کمیٹی تشکیل نہیں دی جاسکی ۔

فیصل جمیل کشمیری کا کہنا تھا کہ اس 26 کروڑ کی رقم میں سے 6 کرورڑ روپے مسلم لیگ ن کی حکومت میں خرچ کئے گئے ۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے تین کروڑ کی خالصہ اراضی خرید لی اور یہ کیس انٹی کرپشن میں چلا گیا اور شائد ابھی بھی انٹی کرپشن دفتر میں فائل دبی ہوئی ہیں۔باقی تین کروڑ کی بلدیہ نے گاڑیاں خرید لیںلیکن ان کو چلانے کیلئے کوئی ڈرائیور ہائیر نہیں کئے جاسکے ۔ پہلے یہ گاڑیاں امبور کھڑی رہیں اور اب یہ نیلم جہاں سابقہ پارک تھا وہاں کھڑی ہیں۔

فیصل جمیل کشمیری نے پروگرام میں کہا کہ باقی جو 19 کروڑ روپے بچ گئے تھے اس پر موجودہ حکومت نے 36 کروڑ کرکے اس پر کام شروع کردیا ہے جس کا پی سی ون بھی تیار کرلیا ہے ۔پی سی ون کے تحت 25 سے 30 کروڑ کی مشینری خریدنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔دو ارب کی واٹر باڈیز کا معاملہ الگ تھا ، راجہ فاروق حیدر کی حکومت میں جو واٹر باڈیز تشکیل دیں اس کیلئے 9 سے دس ارب روپے کی بنتی تھیں۔ جس کیلئے رقم دینے سے واپڈا نے انکار کردیا توآزادکشمیر حکومت نے وہ رقم کی درخواست وفاقی حکومت کو ریفر کردیں۔جس وقت 26 کروڑ لگنا تھا اس وقت حکومت نے پس وپیش سے کام لیا اور اب اگر یہ پراجیکٹ مکمل کرتے ہیںتو اس کی لاگت کئی گنا ہوجاتی ہے ۔ حکومتوں کی بددیانتی کی وجہ سے عوام کا حکمرانوں اور سیاستدانوں پر اعتماد اٹھ چکا ہے ۔

فیصل جمیل کشمیری نے پروگرام میں انکشاف کیا کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ پروجیکٹ مکمل نہ ہونے کے باعث دریائے نیلم میں کچہرا پھینکا جارہا ہے جبکہ بلدیہ مظفرآباد نے بھی وہی کام شروع کردیا جو عام عوام کررہی ہے کہ سارے شہر کا کچہر ا اٹھا کر دریائے جہلم نیلم میں پھینکا جارہا ہے جو منگلا ڈیم میں جا کر کسی بھی بڑی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔ اس کچہرے کی وجہ سے آبی حیات کو بڑا خطرہ لاحق ہے ، جس سے مچھلی کی پیداوار میں کمی کا باعث بن سکتا ہے ۔
حکومتی وزراء منافقت کی اعلیٰ ترین مثال، لگژری لائف گزارنے والے عوامی مسائل حل کرنے میں ناکام ہوچکے ، غلام

اللہ اعوان

Scroll to Top