مظفر آباد،ایمز ہسپتال زبوں حالی کا شکار، مریضوں کو کینولا بھی میسر نہیں

مظفرآباد ( مسعودا لرحمان عباسی)مظفرآباد کا دوسر بڑا ہسپتال عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز( ایمز) زبوں حالی کا شکار،ہر طرف گندگی کے ڈھیر، مریضوں کو کینولا بھی دستیاب نہیں،ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے سہولیات کے فقدان کا اعتراف کر لیا۔

کشمیر ڈیجیٹل کی رپورٹ کے مطابق عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز( ایمز) میں ہر طرف گندگی کے ڈھیر ہی نظر آتے ہیں،ادویات نہ ملنے پر مریض رلنے لگے۔

کھلی سیوریج لائنوں کے باعث تعفن پھیلنے لگا، ہسپتال میں صفائی کے انتظامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مریضوں کیساتھ آنے والے بھی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے۔مریضوں کے بیٹھے کیلئے کرسی تک میسر نہیں ہے۔

مریض کیساتھ اٹینڈنٹ نے بتایا کہ میر ابھائی گردوں کے عارضہ میں مبتلا ہے ، ہسپتال میں کینولا اور پٹی بھی دستاب نہیں ، سب کچھ باہر سے خریدنا پڑتا ہے۔روزانہ 3 ہزار کا سامان باہر سے لانا پڑتا ہے۔

شہری نے سوال کیا کہ ہم غریب لوگ ادویات کیلئے رقم کہاں سے لائیں ، یہا ں کوئی سہولت میسر نہیں، وزیراعظم دعوے تو بڑے بڑے کرتے ہیں، ان پر عملدرآمد بھی کرائیں۔

لوگوں کی شکایات درست ہیں، ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا اعتراف

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایمز نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں کی شکایات کچھ حد تک درست ہیں، ہسپتال پر لوڈ بہت زیادہ ہے جسکی وجہ سے مینج کرنا مشکل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 300 بیڈ کا ہسپتال ہے اس میں مریض 400تک داخل ہوتے ہیں، ہم ایک بیڈ پر دودو لوگوں( خاص کر بچوں اور گائنی کی وارڈ میں) کو بھی رکھتے ہیں۔

ٹیکنیکل عملہ کی بھی کمی ہے جسکی تحریک حکومت کو کی ہوئی ہے، جو ادویات ہمارے پاس موجود وہ ہم ترجیحی بنیادوں پر مریض پر صرف کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال میں 3 لاکھ مریضوں کا علاج کیا گیا،فنڈز کی کمی بھی رکاوٹ ہے،10 لاکھ آبادی کیلئے ہسپتال میں وسائل بہت کم ہیں۔

Scroll to Top