قاہرہ( مانیٹرنگ ڈیسک) عرب ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے مصر کے متبادل منصوبے کی حمایت کر دی۔
عرب ممالک کا گزشتہ روز قاہرہ میں غیرمعمولی اجلاس ہوا جس میں مصر، سعودی عرب، قطر، اردن، شام اور دیگر عرب ممالک سمیت اقوام متحدہ کے سربراہ، یورپی یونین صدر اور اسلامی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل شریک ہوئے۔
اجلاس میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر غور کیا گیا ، اجلاس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور فلسطینیوں کی بے دخلی کے منصوبے کے خلاف مشترکہ عرب مؤقف اپنانا تھا۔
اس موقع پر مصر نے ٹرمپ کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے غزہ کی تعمیر نو کیلئے ایک ایسا منصوبہ پیش کرنے کا اعلان کیا جو فلسطینیوں کے حقوق کا احترام کرے اور انہیں ان کی سرزمین پر برقرار رکھےگا۔
لاکھوں مکان، تجارتی بندرگاہ، ایئرپورٹ منصوبے میں شامل
مصر کے غزہ کے حوالے سے 53 ارب ڈالر کے مجوزہ 5 سالہ منصوبے میں لاکھوں مکان، تجارتی بندرگاہ اور ائیرپورٹ کی تعمیر شامل ہے جبکہ فلسطینی علاقوں میں انتخابات اور دو ریاستی حل کی کوششیں بھی منصوبے کا حصہ ہے۔
گھنٹوں جاری رہنے والے اس اجلاس کے اختتام پر عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابوالغیط نے اعلان کیا کہ مصر کا منصوبہ اب عرب منصوبہ بن چکا ہے۔
انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا براہ راست ذکر کئے بغیر اس بات پر زور دیا کہ عرب مؤقف یہ ہے کہ کسی بھی قسم کی بے دخلی، چاہے وہ رضاکارانہ ہو یا جبری ناقابل قبول ہے۔
اجلاس میں مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ عرب رہنماؤں نے غزہ کی جنگ سے تباہ حال سرزمین کی تعمیر نو کے لیے مصری منصوبے کی حمایت کی ہے، جس کے تحت وہاں کے رہائشیوں کو اپنی سرزمین پر ہی رہنے کی اجازت دی جائے گی۔
صدر السیسی نے کہا کہ مصر نے فلسطینیوں کے ساتھ مل کر ایک انتظامی کمیٹی تشکیل دی ہےجو آزاد اور پیشہ ور فلسطینی ماہرین پر مشتمل ہوگی۔ یہ کمیٹی غزہ کے امور چلانے اور انسانی امداد کی نگرانی کی ذمہ دار ہوگی، جب تک کہ فلسطینی اتھارٹی دوبارہ کنٹرول سنبھال نہ لے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ پٹی کا انتظام مکمل طور پر فلسطینی اتھارٹی کے سپرد کرنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ منصوبہ پیش کیا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر دوسرے ممالک بھیجا جائے جس کے بعد غزہ کے ساحل کے ساتھ ‘ریویرا ‘ کی تعمیر کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی فوجی امدادبند کردی،کینیڈا اور میکسیکو پر ٹیرف بھی عائد