مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل)عوامی ایکشن کمیٹی کا خوف آزاد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کی گونج اہم ترین سیاسی بیٹھک،عوامی ایکشن کمیٹی میں انتخابات کو لے کر مخمصے کا شکار ہے ۔
آزادکشمیر بھر کے گلی ،کوچوں، گلی ، محلوں، دیہاتوں اور شہروں میں یہ بات ڈسکس ہورہی ہے کہ آزادکشمیر میں قبل از وقت الیکشن کیوں ضروری ہیں۔ تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا کہ جب سے عوامی ایکشن کمیٹی نے الیکشن میں آنے کا عندیہ دیا ہے آزادکشمیر کی سیاسی پارٹیوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی ۔
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ کا کہنا تھا کہ حکومت کسی طورپر نہیں چاہتی کہ عوامی ایکشن کمیٹی سیاست میں آئے، لیکن دوسری جانب اپوزیشن جماعتیں عوامی ایکشن کمیٹی کیساتھ مل کر احتجاجی تحریکوں کا حصہ بنانا چاہتی ہیں۔
دوسری جانب آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں عوامی ایکشن کمیٹی کے الیکشن میں حصہ لینے کے عندیہ کے بعد خوف میں مبتلا ہوچکی ہیں ۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے ڈر سےسیاسی جماعتیں آزد کشمیر میں قبل از وقت انتخابات کروانا چاہتی ہیں۔
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ نے اپنے پروگرام میں کہا کہ سابق وزیراعظم راجہ فاروق حیدراور مسلم لیگ ن کے صدر شاہ غلام قادر کے درمیان عوامی ایکشن کمیٹی کے حوالے سے اہم بیٹھک ہوتی ہے جس میں عوامی ایکشن کمیٹی کے آئندہ الیکشن میں حصہ لینے اور سیاسی صورتحال تبدیل ہونے پر تفتیش کا اظہار کیا گیاکیونکہ عوام کی کثیرتعداد اب عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب رجوع کررہی ہے ۔
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ کا کہنا ہے کہ آزادکشمیر میں قبل از وقت الیکشن کی گونج اس وقت شروع ہوجاتی ہے جب سپریم کورٹ آزادکشمیر کی جانب سے سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل جاتی ہے ۔جس کے بعد سابق وزیراعظم سردار تنویرالیاس کے گردآزادکشمیر وپاکستان کے بہت سے سیاسی رہنما گھومتے نظرآتے ہیں۔ آئے روز سیاسی قیادت نے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے گھر آمد کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے ۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی قیادت کی ملاقاتوںکے بعد آزادکشمیر میں سیاسی سرگرمیاں آہستہ آہستہ شروع ہوچکی ہیں۔ سردارتنویرالیاس کانیا گروپ بھی آزادکشمیر میں موجود ہے جو صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کرنے کیلئے پرتول رہے ہیں
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ نے اپنے پروگرام میں تجزیہ کرتےہوئے انکشاف کیا کہ الیکشن میں جانے یا نہ جانے کے معاملے پر عوامی ایکشن کمیٹی اختلافات کا شکار ہے ۔ آدھے لوگ الیکشن میں حصہ لینے کے حق میں ہیں اور کچھ لوگ الیکشن میں جانے سے روک رہے ہیں تاکہ مزحمتی تحریک کو نقصان نہ پہنچے ۔الیکشن میں حصہ لینے کے مخالف گروپ کا کہنا ہے کہ الیکشن میں حصہ لینے کےبعد ہمارا منشور تار تار ہوجائے گااور عوامی ایکشن کمیٹی احتجاجی سیاست کی بھی نہیں رہے گی۔جبکہ دوسرا طبقہ یہ کہہ رہا ہے کہ جب تک ہم الیکشن میں نہیں جائیں گے تو عوامی خدمت بھی نہیں کرسکیں نہ ہی عوام کے مسائل حل کرسکیں گے ۔ صرف احتجاجی سیاست ہی کرتے رہیں گے جس کا ہمیں نقصان نہیں ہے تو کوئی فائدہ بھی نہیں مل سکے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے پاس عوامی مینڈیٹ اور عوامی طاقت ضرور ہے مگر دیگر جماعتوں کی طرح ان کے پاس کوئی سیاسی منشور نہیں ہے ۔
تجزیہ کار عبدالمنان سیف اللہ کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران اس وقت مخمصے کا شکار ہیں کہ کہیں الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرکےکہیں نئے گرداب میں ہی نہ پھنس جائیں ۔۔عوامی ایکشن کمیٹی کے اکثر ممبران تاجر ہیں اور وہ نہیں چاہتے کہ وہ انتخابی سیاست کا حصہ بنیں جبکہ دوسری جانب حکمران اور سیاستدان بھی نہیں چاہتے کہ عوامی ایکشن کمیٹی سیاسی میدان میں اترے ورنہ سیاستدانوں کو بھی اپنا اقتدار ختم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔آزادکشمیر کے موجودہ حکمرانوں کو عوامی ایکشن کمیٹی ایک چیلنج دیتی ہوئی نظرآتی ہے ۔ کیونکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی ایک آواز پر لوگ باہر نکل آتے ہیں۔
سابق وزیراعظم سردار تنویر الیاس اور گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کی اہم بیٹھک، مسئلہ کشمیر ، سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال