آزادکشمیر حکومت کو 10 سال بعد پہلی بار گرین کلائمیٹ فنڈز تک رسائی مل گئی

مظفرآباد(ذوالفقار علی ، شہازیب افضل، شجاعت میر، کشمیر انوسٹیگیشن ٹیم)2010 کانکون معاہدے کے تحت اپنے قیام کے10 سال بعد آزاد جموں و کشمیر کو پہلی بار گرین کلائمیٹ فنڈز کی مالی امداد حاصل ہوسکی ہے جسے 2019 میں متنازعہ علاقہ ہونے کی وجہ سے فنڈنگ سے انکار کر دیا تھا۔

گرین کلائمیٹ فنڈز ترقی پذیر ممالک کیلئے عالمی ماحولیاتی ڈھانچے میں ایک خاص مالیاتی میکانزم ہے جو اقوام متحدہ کے فریم ورک کنونشن برائے موسمیاتی تبدیلی ( یو این ایف سی سی سی) اور پیرس معاہدے کیلئے مالیاتی میکانزم کے طور پر کام کرتا ہے۔

11 فروری 2025 کو اسلام آباد میں وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی کے سیکرٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں آزاد جموں و کشمیر کو اس سال کیلئے 10 ملین ڈالر مالیت کے گرین کلائمیٹ فنڈڈ منصوبوں میں شامل ہونے کی باضابطہ اطلاع دی گئی ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب یہ خطہ ایسی فنڈنگ کا حصہ بنا ہے۔آزاد جموں و کشمیر کی گرین کلائمیٹ فنڈ تک رسائی: ایک سنگ میل کی تبدیلیآزاد جموں و کشمیر کی گرین کلائمیٹ فنڈ تک رسائی ایک اہم پیش رفت ہے، جو اس خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اقدامات کا آغاز ہے،

جہاں پہلے آزاد کشمیر کی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی کوشش نہیں کی گئی تھی۔چونکہ آزاد کشمیر کی حکومت اور اس کے کسی بھی محکمہ کو گرین کلائمیٹ فنڈ کیساتھ منظور شدہ ادارے کی حیثیت حاصل نہیں ہے۔ اس لئے اسے فنڈنگ حاصل کرنے کیلئے کسی منظور شدہ تنظیم یا ادارے کے ذریعے تجاویز جمع کرنی ہوں گی۔ حکام کے مطابق، تجویز اس وقت تیاری کے مراحل میں ہے۔

یہ بات حیرت انگیز ہے کہ گرین کلائمیٹ فنڈ کے قیام کے قریب 14 سال بعد بھی آزاد کشمیر کی حکومتوں نے کسی سنجیدہ کوشش کے ذریعے اس فنڈ کے ساتھ خود کو منظور شدہ ادارہ حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی۔

ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے کہا کہ اگرچہ اس بابت چند ملاقاتیں کی گئیں، لیکن منظور شدہ ادارے کی حیثیت حاصل کرنے میں کوئی حقیقی پیش رفت نہیں ہوئی۔آزاد جموں و کشمیر میں مالی بدانتظامی آ ٓزاد کشمیر کی حکومت کی جانب سے سنجیدگی کی کمی ۔

اس بات سے واضح ہوتی ہے کہ موجودہ مالی سال میں ماحولیات کیلئے صرف 150 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں سے 18 ملین روپے مالی سال 2024-2025 میں خرچ کئے گئے، اور یہ رقم جنوری میں خرچ کی گئی۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے فنڈز یا تو فراہم ہی نہیں کیے جاتے، یا تاخیر سے دیے جاتے ہیں، یا بہت کم مقدار میں مختص کیے جاتے ہیں، یا پھر محکمہ ان پیسوں کو خرچ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ماضی مین آزاد جموں و کشمیر کو فنڈنگ سے کیوں انکار کیا؟

تاریخی طور پر آزاد جموں و کشمیر کو بین الاقوامی موسمیاتی فنڈنگ تک رسائی میں نمایاں رکاوٹوں کا سامنا رہا ہے۔ دستاویزات کے مطابق گرین کلائمیٹ فنڈ نے آزاد کشمیر کو فنڈنگ دینے سے انکار کر دیا اور اس کا بنیادی سبب آزاد کشمیر کی متنازعہ حیثیت ہے۔

دستاویزات کے مطابق، آزاد کشمیر کی حکومت نے 2018 میں بین الاقوامی یونین برائے تحفظِ قدرت ( آئی یو سی این) کے ذریعے 37 ملین ڈالر کی ایک تجویز پیش کی تھی جس کا عنوان تھا’’موسمیاتی تبدیلی کیخلاف مزاحمت کرنیوالی قدرتی وسائل کی بنیاد کی ترقی تاکہ اپ لینڈ واٹرشیڈ میں کمزور کمیونٹیز کی معاشی حالت کی سہارا دیا جاسکے ۔

آئی یو سی این گرین کلائمیٹ فنڈ کے ساتھ منظور شدہ ادارہ ہے۔ تاہم حکام کے مطابق ، گرین کلائمیٹ فنڈ نے اس تجویز کو یہ کہ کر مسترد کر دیا کہ آزاد کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔اسی طرح 2021 میں، دستاویزات کے مطابق ورلڈ بینک نے بھی اسی بنیاد پر خطے کو فنڈنگ فراہم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

آزاد کشمیر کی حکومت نے پاکستان کے نیشنل ڈاساسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف) کو’’ریاست کے منتخب علاقوں میں ماحولیاتی نظام کی بحالی‘‘ منصوبہ پیش کیا تھا ۔

یہ تجویز آزاد کشمیر کے جنگلات، وائلڈ لائف اور سیاحت کے محکموں اور منصوبہ بندی اور ترقی کے محکمے نے پیش کی تھی۔ اس تجویز کا تخمینہ 1.6 ارب روپے تھا۔

دسمبر 2021 میں، این ڈی آر ایم ایف نے آزاد کشمیر کی حکومت کو آگاہ کیا کہ وہ ’’ریاست کے منتخب محفوظ علاقوں میں ماحولیاتی نظام کی بحالی‘‘ منصوبے کے لیے فنڈنگ فراہم نہیں کرے گا۔ یہ منصوبہ پاکستان کے ایکو سسٹم ریسٹوریشن انیشیٹیو (ای ایس آر آئی) کے تحت مالی اعانت کی درخواست کی گئی تھی جس کیلئے ورلڈ بینک فنڈز فراہم کررہا تھا۔

اپنے مکتوب میں آزاد کشمیر کی حکومت کو این ڈی آر ایم ایف نے وضاحت کی کہ ورلڈ بینک نے متنازعہ علاقوں میں سرگرمیوں کے لیے فنڈنگ فراہم کرنے پر خاص طور پر پابندی لگا رکھی ہے۔ ان پابندیوں کی وجہ سے این ڈی آر ایم ایف نے کہا کہ یہ منصوبہ آگے نہیں بڑھ سکتا اور اسے ورلڈ بینک کے پورٹ فولیو سے ہٹا دیا جائے گا۔

مزید برآں، چونکہ فنڈز ای ایس آر آئی کے پورٹ فولیو کے ذریعے پاکستان حکومت کو منتقل کیے جا رہے تھے، این ڈی آر ایم ایف نے وضاحت کی کہ وہ منصوبہ پر عمل نہیں کر سکتا۔

اس سے قبل، این ڈی آر ایم ایف نے 9 جون 2021 کو اس منصوبے کے لیے مالی اعانت کی پیشکش کی تھی، جسے آزاد کشمیر کی حکومت نے 24 جون 2021 کو قبول کیا تھاتاہم ورلڈ بینک کی طرف سے عائد کی جانے والی پابندیوں کی وجہ سے این ڈی آر ایم ایف کو اپنی مالی اعانت کی پیشکش واپس لینی پڑی اور آخرکار اس معاملے کوہی ختم کر دیا گیا۔

کیا غیر ملکی مالی امداد آزاد کشمیر کی موسمیاتی بحران کا حل فراہم کر سکتی ہے؟
کیا صرف غیر ملکی مالی امداد آزاد کشمیر میں موسمیاتی بحران کو حل کرنے کے لیے کافی ہے؟
ماہرین کا کہنا تھا کہ اگرچہ گرین کلائمیٹ فنڈ (جی سی ایف) کے وسائل تک رسائی ایک اہم قدم ہے، لیکن یہ اپنے آپ میں ناکافی ہے۔ آزاد کشمیر میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ادارہ جاتی ڈھانچے کو نمایاں طور پر مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک ماہر موسمیات کیمطابق،پاکستان کی طرح، آزاد کشمیر میں بھی موسمیاتی تبدیلی کے لیے ایک اتھارٹی قائم کی جانی چاہیے۔ یہ اتھارٹی ریاستی سطح پر ایک قانون مرتب کرے گی جو آزاد کشمیر میں قومی موسمیاتی تبدیلی کی پالیسی کے مؤثر نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے قانونی ڈھانچہ فراہم کرے گا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ایک بار جب یہ اقدامات کئے جائیں گے تو موسمیاتی تبدیلی میں حصہ ڈالنے والے مختلف عوامل پر قابو پانا ممکن ہوگا۔ ادارہ جاتی ڈھانچے کے قیام کے بعد، ماہر نے زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی کو ترقیاتی منصوبہ بندی کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے۔

مستقبل کے منصوبوں کو موسمیاتی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈیزائن کیا جانا چاہیے، تاکہ وہ ماحولیاتی تنزلی کو مزید بڑھاوا نہ دیں۔ ماہر نے کہا، توجہ اس بات پر مرکوز کی جانی چاہیے کہ موسمیات کو متاثر کرنے والے عوامل کی نشاندہی کی جائے اور ان کے تدارک کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ماحول کے لیے موزوں منصوبے جیسے صاف توانائی کے منصوبے کاربن کریڈٹس کے ذریعے مالی فوائد بھی فراہم کرسکتے ہیں۔

ماہر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ اس اتھارٹی کے تحت جنگلات کی کٹائی کو روکنے اور بے قاعدہ رہائشی نمونوں کو حل کرنے کے لیے اہم اقدامات کئے جانے چاہیے۔ جنگلات کی بحالی، پانی کے وسائل کو نقصان سے بچانا، اور گلیشیئر کے پگھلاؤ کو کنٹرول کرنا ترجیح ہونی چاہیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ گلیشیئرز کا جامع مطالعہ کیا جانا چاہیے تاکہ موجودہ صورتحال اور رجحانات کو سمجھا جا سکے کیونکہ 2017 کے بعد اس بارے میں کوئی مطالعہ نہیں کیا گیا
عوامی ایکشن کمیٹی کی سیاست میں انٹری ،تبدیلی یا پرانی سیاست کی نئی شکل؟ اشفاق ظفر

Scroll to Top