سینئر رہنما پیپلز پارٹی اور سابق چیئرمین معائنہ کمیٹی آزاد کشمیر اشفاق ظفر نے کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے سیاسی مستقبل پر اہم سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اشفاق ظفر کا کہنا ہے کہ اگر عوامی ایکشن کمیٹی سیاست میں آتی ہے اور اپنی جماعت قائم کرتی ہے تو اس میں شامل ورکرز تو اس سے پہلے ہی مختلف سیاسی جماعتوں جیسےپیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور دیگر سے وابستہ رہے ہیں ، یہ ورکرز سیاست میں تو پہلے ہی تھے ایسے میں پھر تبدیلی کیا آئے گی؟
انہوں نے کہا کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی عوامی مسائل پر آواز اٹھا رہی ہےجو بہت اچھی بات ہے، لوگ ان کی بات سنتے بھی ہیں کیونکہ حکومت نے بھی ان کے مطالبات جیسے سستا آٹا سستی بجلی وغیرہ کو مانا ہے اور عوام کو ان اقدامات سے فائدہ بھی ہوا ہے۔ تاہم اگر یہ کمیٹی ایک سیاسی جماعت میں تبدیل ہو گئی تو اس کی غیر جانبداری متاثر ہو سکتی ہے، کیونکہ اس میں شامل افراد مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھتے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ اپنی پارٹیوں کو سپورٹ کریں گے۔
اشفاق ظفر کے مطابق، عوامی ایکشن کمیٹی ابھی غیر سیاسی حیثیت رکھتی ہےاس لیے اسے عوام کی حمایت حاصل ہے۔ سیاست میں آتے ہی انھیں بھی عوام کے ممکنہ احتساب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انھوں نے بہت ٹھوس سوال اٹھایا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی سیاسی جماعت کی حیثیت سے کیا واقعی عوام کے مسائل کا حل ہوگی یا یہ صرف ایک اور سیاسی جماعت ہو گی ؟




