مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل )ممبران اسمبلی کی اجتماعی سوچ کوئی بھی نہیں یہ صرف اپنی ذات کیلئے کام کرتے ہیں۔ممبران اسمبلی کا کام اسمبلی میں قانون سازی کرنا جو ریاستی عوام کیلئے سود مند ثابت ہو۔
عوام سیاستدانوں ووٹ کے ذریعے منتخب کرکے سیاستدانوں کو اسمبلی میں بھیجتے ہیں مگر ممبران اسمبلی عوامی ، ریاستی مفادات کے بجائے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئےقانون سازی کرتے ہیں ۔ ستر سال سےاسی پالیسی کے تحت ممبران اسمبلی اپنی مراعات کیلئے مختلف ادوار میں قانون سازی کرتے آئے ہیں۔
سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث عوام تنگ آچکی تھی جس کے بعد آزاد کشمیر میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے جنم لیا۔ ان خیالات کا اظہار سینئر صحافی راجہ اعجاز نے کشمیر ڈیجیٹل پروگرام میں سید شبیر حسین شاہ سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینئر صحافی راجہ اعجاز کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں مسلمہ اصول ایک ہی ہے مگر ہر ریاست اور ہر ملک کا عملی طور پر کام مختلف ہے ۔
ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز ذہن سازی اور موثر پالیسی ہے ۔ جبکہ تیسری دنیا کے ممالک ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار اس لئے ہیں کہ ان ممالک میں نہ کوئی قانون ہے نہ ہی کوئی موثر پالیسی۔۔موثر نظام نہ ہونے کیوجہ سے بیرونی مداخلت کے باعث ریاستیں اور ممالک منظم نظام نہیں دے سکتے ۔
راجہ اعجازکا کہنا تھا کہ حکمرانی میں دیانتداری اور ملک وقوم سے وفاداری لازمی ہے ۔ فنڈز کے استعمال میں بے ضابطگیاں نہیں ہونی چاہئیں، فنڈز کے استعمال میں دیانتداری کا ہونا ضروری ہے ۔ اگر آپ نے فنڈز ایک گلاس پر لگایا اور ایک ٹیبل پر لگایا تو گلاس والا فنڈ ٹیبل پر نہیں ہونا چاہیے اور ٹیبل والا گلاس میں نہیں ہونا چاہیے۔
آزاد کشمیر میں بجٹ سے قبل استعمال کیلئے کوئی پلان تیار نہیں کیا جاتا ۔ ہماری ریاست میں جب بھی حکومت تشکیل دی اس کے پاس کوئی منشور یا پالیسی نہیں ہوتی ۔
حکومت تشکیل دینے کے بعد پالیسی تشکیل دی جاتی ہے جس پر عملدآمد ہی نہیں ہوتا۔بجٹ بھی ٹھیک طریقے سے پیش کرسکتے ہیں نہ ہی اس بجٹ کو وہ کسی جگہ استعمال کرسکتے ہیں۔پھر کرپشن کا راستہ ڈھونڈتے ہیں کہ انہیں کہاں سے فنڈز ملے اور کہاں سے دولت کا حصول ممکن ہوسکتا ہے۔
راجہ اعجازخان نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک اپنے بجٹ پر گہری نظر رکھتے ہیں اور ایمانداری سے ایسی جگہ خرچ کرتے ہیں جہاں قومی اور ملکی مفاد ہوں یہاں تو آو ے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے ۔
یہاں سرکاری محکموں میں احتساب کا کوئی عمل نہیں ۔ محکموں کا آڈٹ کرنیوالا ہی کوئی نہیں اور اگر کہیں آڈٹ ہوتا بھی ہے تو اسے چھپا لیا جاتا ہے ۔
راجہ اعجازخان کا کہنا تھا کہ جس ریاست کے اندر عوام کی اطلاعات تک رسائی ممکن نہیں اس سے توقع نہیں رکھ سکتے کہ وہاں کرپشن نہ ہو۔
ریاست میں حکومتی ترجمان حکومت کے قصیدے اور گن گا کر میڈیا اور عوام کو لولی پاپ دے دیتا ہے ۔ کہ ہماری یہ پالیسی ہے حالانکہ اس پالیسی کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
راجہ اعجازنے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ حکمران اگر عوامی خدمت کیلئے برسراقتدار آتے ہیں تو قوم کی خدمت والے اپنی ذات کو نہیں دیکھتے بلکہ وہ قوم کی خدمت کو اپنا مشن سمجھتے ہیں اور اجتماعی سوچ رکھتے ہیں مگر یہاں تو ان کی سوچ ہی اپنے مفادات سے شروع ہوکر اپنے مفادات پر ختم ہوتی ہے ۔
اگر یہ حکمران قوم وملک سے مخلص ہوتے تو آزادکشمیر کا یہ چھوٹا سا خطہ سونے کی چڑیا بن چکا ہوتا، دنیا کیلئے مثال بن چکا ہوتا۔ مگر ہماری جو مثالیں ہیں وہ ہم خود چھپانے کی کوشش کرتے ہیں
راجہ اعجازکا کہنا تھا کہ آزادکشمیر کی موجودہ صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،سیاسی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے ، آزادکشمیر عوام اس وقت مزاحمت کیلئے تیار ہے ۔
آزادکشمیر میں سیاسی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوچکی ہیں۔ اگر آزادکشمیر میں الیکشن کا بگل بجتا ہے تو آزادکشمیر کی سیاسی جماعتیں عوام کا سامنا کرنے کی سکت نہیں رکھتیں ، موجودہ ممبران اسمبلی تو اپنے حلقوںمیں جانے سے کتراتے ہیں۔
حکومت کی غلط پالیسیوں کیخلاف لوگ اکھٹے ہوئے اور حکومت سے تنگ آکر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی تشکیل دی ۔ لوگوں کو معلوم ہوچکا تھا کہ ان کے منتخب نمائندے ان کے خیر خواہ نہیں ہیں۔موجودہ ممبران اسمبلی بالخصوص وزراء حکومت ایک شخص کے سامنے سجدہ ریز ہوچکے ہیں ۔
آئندہ الیکشن میں ان وزرائے حکومت کو ووٹ کی جگہ مزاحمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔ساری جماعتوں کے سربراہان انوارالحق سرکاری کےساتھ ہیں اور انوارالحق کیساتھ ملے ہوئے ہیں ۔ لیکن آئندہ الیکشن میں عوام نے ان سب جماعتوں کا کڑا احتساب کرنا ہے ۔
صدقہ فطر وفدیہ صوم کا نصاب جاری ، مخیر حضرات 1 لاکھ 50 ہزار فدیہ ادا کریں، اسلامی نظریاتی کونسل