مظفر آباد( شجاعت میر /کشمیر ڈیجیٹل) ریاستی دارالحکومت میں قبضہ مافیا کے بعد سرکاری ادارے بھی دریائوں پر قابض ہونے لگے، اطراف میں مٹی و کچرا ڈالو پھروہاں ہی پلازہ کھڑا کر دوکی پالیسی اپنا لی گئی۔
ریاستی دارالحکومت میں قبضہ مافیا نے سڑکوں، ندی نالوں کے اطراف قبضہ کیا ہوا تھا ، اب دریائے نیلم پر نوسیری ڈیم بننے پر اس میں پانی کا بہائو کم ہوا جس کا فائدہ بلدیہ عظمیٰ اٹھانے کی کوشش کررہی ہے۔
بلدیہ عظمیٰ کی سرکاری گاڑیاں دن دیہاڑے دریا کے اطراف میں مٹی ڈالتی نظر آتی ہیں پھر اسی دریا بہنے کی جگہ پر پلازہ کھڑا کر لیا جاتا ہے جو کسی بھی وقت بڑے سانحہ کا سبب بن سکتا ہے۔
ریاستی دارالحکومت کی انتظامیہ سے اس سے قبل قبضہ مافیا کو کھلی چھوٹ دے رکھی تھی، کئی مقامات پر ندی نالوں پر قبضے کرکے پلازے تعمیر کئے گئے جو بارش میں سیلاب کیساتھ بڑی تباہی کا سبب بن بنیں گے۔
مظفر آباد کی خوبصورتی کی علامت دریائے نیلم ودریائے جہلم پانی کی کمی کی وجہ سے سکڑ چکے ہیں، موسمیاتی تبدیلیاں بھی شدید چیلنجز کا پیش خیمہ دے رہی ہیں لیکن بلدیہ عظمیٰ کی طرف سے اس طرف کے اقدام پر شہری تشویش میں مبتلا ہے۔
شہر اقتدار میں اگر یہ صورتحال ہے تو باقی علاقوں میں کیا حال ہوگا یہ بخوبی اندازہ لگایا جا سکتاہے،قبضوں کا سلسلہ یوں ہی جاری رہا تو کسی بھی وقت ہونیوالی طغیانی شہر کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچائے گی اس کا انتظامیہ میں سے کسی کو احساس نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ُمن پسند ٹھیکیداروں کو نوازنے کی پالیسی،کوہالہ مظفر آباد روڈ تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی