بلدیاتی فنڈز پر ایم ایل ایز کا کوئی حق نہیں، ممبران اسمبلی عدالتی  فیصلہ چیلنج کرسکتے ہیں، سینئر قانون دان راجہ سجاد ایڈووکیٹ

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل) 2022 میں بلدیاتی الیکشن کے بعد حکومت نے بجٹ تو پیش کردیا مگرلوکل باڈی کے منتخب نمائندوں کیلئے حکومت نے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے ، ان خیالات کا اظہار سینئر قانون دان راجہ سجاد خان نے کشمیر ڈیجیٹل پروگرام میں ابرار حیدر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن راجہ سجاد خان کا کہنا تھا کہ لوکل گورنمنٹ کے جتنے بھی فنڈز تھے وہ وزیراعظم یا ممبران اسمبلی کی صوابدید پر تھے ۔ اس صورتحال کے پیش نظر ہائیکورٹ آزادکشمیر میں تین پٹیشنز دائرکی گئی تھیں۔ ان پٹیشنز میں لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 کو فوری نافذ کیا جائے اور جوآزادکشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل کیلئے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے فنڈز کی تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔

بلدیاتی نظام کے بعد ایم ایل ایز کا فنڈز کی تقسیم یا ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کے اجراء میں کردار ختم ہوجاتا ہے ۔کسی قانون ،آئین نہ رولز آف بزنس میںہے جس میں فنڈز کی تقسیم میں ایم ایل ایز کا کوئی کردار ہو ۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن وسینئرقانون دان راجہ سجاد نے کہا کہ تمام قوانین میں ایم ایل ایز کا کوئی کردار نہیں کہ وہ لوکل گورنمنٹ کے فنڈز تقسیم کریں۔ مظفرآباد ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے ایم ایل ایز کو فنڈ زکی تقسیم سے روکا، اور بلدیاتی نمائندوں کو اختیارات سونپنے کا حکم دیا۔

سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن وسینئرقانون دان راجہ سجاد کاکہنا تھا کہ 1984 میں آزاد کشمیر میں حکومت نے ایک دستور العمل بنایا جس میں کہا گیا کہ محکمہ کام کس طرح کرے گا۔ اس دستور العمل میں مقامی آبادی ، این جی او اور ایم این ایز کو اختیار دیا گیا تھا کہ یہ منصوبے حکومت کو دیں گے اس دستور العمل کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔ 1991 کے بعد بلدیاتی الیکشن ہوئے ہی نہیں  1996 میں بلدیاتی الیکشن کیلئے کاغذات جمع کروائے گئے مگر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کی حکومت نے بلدیاتی الیکشن التواء میں ڈال دیئے۔ 1996 کے بعد 2022 تک آزادکشمیر میں بلدیاتی نظام بحال نہیں ہونے دیا اور ایم ایل ایز ترقیاتی منصوبوںکے فنڈز خود اپنی صوابدید پر تقسیم کرتے رہے ۔

سینئر قانون دان راجہ سجاد خان کاایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ حکومت میں آنے سے قبل ووٹ کیلئے سیاستدان بلدیاتی الیکشن کروانے کے وعدے کرتے رہے مگر اقتدار میں آنے کے بعد اپنے وعدوں سے مکر جاتے رہے ، راجہ فاروق حیدر نے بھی بلدیاتی الیکشن کروانے کا وعدہ کیا مگر سیاسی مجبوریاں آڑے آگئیں  تو انہوں نے بھی ایم ایل ایز کے ذریعے فنڈز کی تقسیم یقینی بنائی ۔

سینئر قانون دان راجہ سجاد خان کا کہنا تھا کہ یہ تو سپریم کورٹ آزادکشمیر کے سخت آرڈر کے بعد آزادکشمیر میں 31 سال بعد بلدیاتی الیکشن کروائے گئے ۔ ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت کیلئے اپیل کی گنجائش موجود ہے، ممبران اسمبلی عدالت میں فیصلے کو چیلنج کرسکتے ہیں ۔ عدالتی فیصلے کے بعد بلدیاتی نمائندوں کو اور طاقت مل چکی ہے وہ اپنے مطالبات بہتر انداز میں منوا سکتے ہیں ۔آزادکشمیر اسمبلی ممبران نے عوام کیلئے کیا قانون سازی کرنی ہے سوائے اپنی مراعات میں اضافے کیلئے ، گزشتہ اسمبلی میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ کابینہ کی تعداد کم رکھی جائے گی مگر موجودہ حکومت بنتے ہی وزراء کی تعداد میں اضافہ کردیا گیا۔۔ڈپٹی کمشنر دس ہیں اور وزراء حکومت 30 ہیں باقی جو حکومتی کارکردگی ہے وہ سب کے سامنے ہے ۔

Scroll to Top