مفید

’’ آئی پش اَپس‘‘:کیا یہ واقعی بینائی کیلئے مفید ہے؟ماہرین نے حقیقت بتا دی

جس طرح جسمانی ورزش ہمارے مجموعی فٹنس کیلئے ضروری ہے، اسی طرح آنکھوں کے لیے کی جانے والی مشقوں کی اہمیت بھی نظرانداز نہیں کی جا سکتی ۔

حالیہ برسوں میں آنکھوں کی ورزشیں خاص طور پر اُن افراد میں مشہور ہوئی ہیں جو عینک یا کانٹیکٹ لینز پر انحصار کرتے ہیں ۔

ان ورزشوں کا مقصد بینائی میں بہتری لانا یا کم از کم نظر کے نمبروں پر انحصار کو گھٹانا ہوتا ہے۔ کئی لوگ ایسی مشقوں سے وقتی افاقہ بھی محسوس کرتے ہیں ۔

انہی مشقوں میں ایک طریقہ ’’آئی پُش اپس‘‘ کہلاتا ہے، جسے بصارت بہتر بنانے کے لیے اپنایا جا رہا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا واقعی یہ طریقہ کارگر ثابت ہوتا ہے؟

آئی پش اَپس کیا ہوتی ہیں؟
یہ ایک سادہ سی مشق ہے جس میں ایک آنکھ بند کر کے انگلی کو بازو کی پوری لمبائی پر رکھا جاتا ہے اور پھر اسے آہستگی سے آنکھ کے قریب لایا جاتا ہے ۔ یہ عمل تقریباً 30 سیکنڈ تک جاری رہتا ہے ۔

ماہرین کے مطابق اس ورزش سے آنکھ کے سیلیری مسلز متحرک ضرور ہوتے ہیں جو فوکس تبدیل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں ۔ تاہم، کوئی ٹھوس سائنسی شواہد موجود نہیں کہ آئی پش اپس میوپیا (قریب کی نظر کمزور ہونا) یا ہائپرمیٹروپیا (دور کی نظر کمزور ہونا) جیسی خرابیوں کو ٹھیک کر سکتی ہیں ۔

اس کے باوجود ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ فوکس کی تبدیلی، پلک جھپکنے یا آنکھوں کی حرکت سے متعلق مشقیں اسمارٹ فون یا کمپیوٹر کے طویل استعمال کے سبب ہونے والی آنکھوں کی تھکن ، خشکی اور جلن کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہیں ۔

لیکن وہ ساتھ ہی خبردار بھی کرتے ہیں کہ ان ورزشوں کو چشمے یا لینز کا متبادل سمجھنا غلط ہے ۔ آنکھوں کا باقاعدہ معائنہ کرانا بدستور ناگزیر ہے ۔

اسکرین استعمال کے دوران وقفے لینا، مناسب روشنی کا انتظام، بیٹھنے کا درست انداز اور متوازن غذا یہ تمام چیزیں آنکھوں کی صحت برقرار رکھنے کیلئے بنیادی اہمیت رکھتی ہیں ۔

بالآخر آئی پش اپس جیسی مشقیں وقتی طور پر آنکھوں کو سکون تو دے سکتی ہیں، مگر بینائی میں مستقل بہتری یا چشمہ چھوڑنے میں ان کا کوئی سائنسی طور پر ثابت شدہ کردار نہیں ۔

آنکھوں کی حفاظت کے لیے ماہرین کی سفارشات اور سائنسی بنیادوں پر قائم احتیاطی تدابیر ہی بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہیں ۔

مزید یہ بھی پڑھیں:برطانیہ میں خطرناک وبا پھوٹ پڑی،سکول بند کرنے پر غور

Scroll to Top