اسلام آباد: بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے تحت مستحق خواتین کو دی جانے والی ماہانہ رقوم اب ڈیجیٹل طریقے سے جاری کی جائیں گی۔ اس اہم اقدام کے بعد پاکستان کی ایک کروڑ سے زائد غریب خواتین پہلی بار باقاعدہ بینک اکاؤنٹس کی حامل بن گئی ہیں اور جلد ہی بی آئی ایس پی کے تحت ماہانہ وظائف ڈیجیٹل طور پر وصول کر سکیں گی۔ اس سے قبل یہ مستحق خواتین بینک اکاؤنٹس نہ ہونے کے باعث ’’لمیٹڈ لائبلیٹی‘‘ اکاؤنٹس کے ذریعے رقوم حاصل کرتی تھیں۔
بی آئی ایس پی کے سیکریٹری عامر علی احمد کے مطابق 10 ملین موبائل والٹ اکاؤنٹس کھولنے کا عمل متعدد حکومتی اجلاسوں کے بعد ممکن ہوا۔ دستیاب اعدادوشمار کے مطابق 31 لاکھ اکاؤنٹس ایچ بی ایل، 30 لاکھ بینک الفلاح، 20 لاکھ بینک آف پنجاب، 12 لاکھ جاز کیش اور تقریباً 7 لاکھ ایزی پیسہ کے ذریعے کھولے گئے ہیں۔ یہ تمام اکاؤنٹس خواتین کے شناختی کارڈز سے منسلک ہوں گے اور موبائل فون کے ذریعے استعمال کیے جائیں گے۔
حکومت ٹیلی کام کمپنیوں کے تعاون سے مستحق خواتین کو مفت سم کارڈ بھی فراہم کر رہی ہے۔ رقوم صرف بائیومیٹرک تصدیق کے ذریعے ہی جاری ہوں گی جبکہ ڈیبٹ کارڈز جاری نہیں کیے جائیں گے، تاکہ کسی ایجنٹ یا گھریلو افراد کے ذریعے ممکنہ استحصال کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔ اس وقت تک 17 لاکھ سم کارڈ تقسیم کیے جا چکے ہیں، جبکہ حکومت اگلے ماہ کے آخر تک 30 فیصد اور مارچ تک 80 فیصد سم کارڈز کی فراہمی کا ہدف رکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام مستحق خواتین کے لیےپروٹیکشن اقدام
وزیر مملکت برائے خزانہ بلال اظہر کیانی کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کا ہدف ہے کہ اگلے سال جون تک بی آئی ایس پی کی تمام ادائیگیاں 100 فیصد ڈیجیٹل کر دی جائیں۔ صوبوں میں سم کارڈ کی ترسیل کے اہداف کے مطابق پنجاب کو 51 لاکھ، سندھ کو 26 لاکھ، خیبرپختونخوا کو 22 لاکھ، بلوچستان کو 4.85 لاکھ، آزاد کشمیر کو 1.67 لاکھ، گلگت بلتستان کو 1.15 لاکھ اور اسلام آباد کو 21 ہزار سم کارڈز فراہم کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ بی آئی ایس پی کا آغاز 2008 میں غریب ترین خاندانوں کی مالی معاونت کے لیے کیا گیا تھا۔ موجودہ سہ ماہی وظیفہ 13,500 روپے ہے جو آئی ایم ایف کی شرط کے تحت جنوری سے 14,500 روپے ہونے کا امکان ہے۔ حکومت نے اس پروگرام کے لیے بجٹ میں 716 ارب روپے مختص کیے ہیں۔




