لندن ہائیکورٹ کا فیصلہ: عادل راجہ جھوٹا قرار

لندن ہائیکورٹ نے ایک اہم عدالتی مقدمے میں فیصلہ جاری کرتے ہوئے عادل راجہ کو 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈز بطور عبوری اخراجات فوری ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت نے عادل راجہ کو جھوٹا قرار دے دیا اور واضح کیا کہ عدالتی حکم نہ ماننے کی صورت میں توہین عدالت، جرمانہ اور جیل ہو سکتی ہے۔

عدالتی فیصلے کے مطابق عادل راجہ کو 28 دن تک معافی کا بیان ٹوئٹر، فیس بک، یوٹیوب اور اپنی ویب سائٹ پر نمایاں طور پر شائع کرنا ہوگا۔ عدالت نے عادل راجہ پر 50 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے جبکہ انہیں 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈ کے عدالتی اخراجات پیشگی ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ جون 2022 میں عادل راجہ کے تمام الزامات بے بنیاد، ثبوت اور جھوٹ پر مبنی تھے۔ لندن ہائیکورٹ کے مطابق یہ دعوے اور بیانیے ثبوتوں کی بنیاد پر نہیں تھے اور مکمل طور پر بے بنیاد تھے۔

لندن ہائیکورٹ کے جج رچرڈ سپیئرمین نے حکمنامہ جاری کیا کہ عادل راجہ اپنے جھوٹے دعوؤں پر اپنے تمام اکاؤنٹس سے عام معافی نامہ شائع کرے گا جو ان اکاؤنٹس پر 28 دن تک جاری رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرانسفارمر مرمت پر چندہ؟ محکمہ برقیات کوٹلی کی سخت ہدایات جاری

عدالت نے عادل راجہ پر 50,000 پاؤنڈ یعنی ایک کروڑ ستاسی لاکھ ڈیمج چارجز اور 2 لاکھ 60 ہزار پاؤنڈز یعنی نو کروڑ اکہتر لاکھ روپے 22 دسمبر تک جمع کروانے کا حکم بھی دیا۔ عدالتی حکم کے مطابق عادل راجہ کو مستقبل میں تخریبی حرکات سے دور رہنے کی بھی سخت تنبیہ کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے برطانیہ کو شہزاد اکبر اور عادل راجہ کی حوالگی پر مشروط پیشکش کردی

عادل راجہ کے تخریبی اور بے بنیاد جھوٹے مواد کے باعث عدالت نے اسے اپیل کا حق بھی نہیں دیا۔ عادل راجہ کی اہلیہ، وکیل اور بہت سے بیرسٹر اس کے سحر میں مبتلا تھے، مگر اس کے باوجود بھگوڑے کے لیے کوئی راستہ نہ نکل سکا۔

Scroll to Top