انسانی بنیادوں پر چمن اور طورخم تجارتی گزرگاہیں کھولنے کا فیصلہ

وفاقی وزارت تجارت نے انسانی بنیادوں پر چمن اور طورخم تجارتی گزرگاہوں کو مرحلہ وار کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ اقدام وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد اس صورتحال کے تناظر میں اٹھایا گیا ہے جس میں گزشتہ پچاس روز سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہونے کے باعث افغانستان میں خوراک اور ادویات کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

وفاقی وزارت تجارت کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی گزرگاہیں مسلسل پچاس دن سے بند ہونے کے سبب افغانستان میں بنیادی اشیائے خورونوش اور طبی سامان کی فراہمی متاثر ہوئی۔ اسی صورتحال کے پیش نظر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر تجارتی راستوں کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ افغان شہریوں کی ضروریات پوری کی جاسکیں اور اقوام متحدہ کی جانب سے بھیجے گئے کارگو کی آمدورفت ممکن ہو سکے۔

وزارت تجارت کی جانب سے ممبر کسٹمز (آپریشنز) ایف بی آر اسلام آباد اور ڈائریکٹر جنرل ٹرانزٹ ٹریڈ کراچی کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے، جس میں درخواست کی گئی ہے کہ اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے بھیجے جانے والے کارگو کی نقل و حمل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے۔ خط کے مطابق وزارت خارجہ سے مشاورت کے بعد اس کارگو کی مرحلہ وار کلیئرنس کا واضح طریقہ کار طے کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان طورخم بارڈر انسانی ہمدردی کی بنیاد پر آج کھلنے کا امکان

خط میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں خوراک کا سامان لے جانے والے کنٹینرز کو کلیئر کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے میں ادویات اور طبی آلات کی ترسیل سے متعلق کنٹینرز کو کلیرنس دی جائے گی، جب کہ تیسرے مرحلے میں دیگر ضروری اشیاء جیسے طلبہ اور اساتذہ کے لیے کٹ وغیرہ لے جانے والے کنٹینرز کی کلیئرنس کی جائے گی۔ اس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹرانزٹ ٹریڈ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو سے درخواست کی گئی ہے کہ تمام ضروری کارروائی مکمل کی جائے تاکہ یہ کنٹینرز چمن اور طورخم کے راستے افغانستان بھیجے جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں:وزیر دفاع خواجہ آصف نے طورخم بارڈر کھولنے کی اصل وجہ بتا دی

واضح رہے کہ افغانستان کے ساتھ کشیدہ صورتحال کے باعث 12 اکتوبر 2025 سے تمام تجارتی گزرگاہیں ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہیں، جس کے نتیجے میں افغانستان میں اشیائے ضروریہ کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ موجودہ فیصلہ انہی حالات کے تناظر میں انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل کو ممکن بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔

Scroll to Top