اسلام آباد: وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور دہشتگرد جدید ٹیکنالوجی، خصوصاً غیر رجسٹرڈ ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی اینز) کا استعمال کر رہے ہیں، جس سے ان کی شناخت اور لوکیشن کا پتہ لگانا مشکل ہو رہا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ، ’دہشتگرد وی پی این لگا کر اپنی لوکیشن اور شناخت چھپاتے ہیں۔ وہ سوشل میڈیا اور جدید ایپس کے ذریعے آپس میں رابطے کرتے ہیں، جس سے سیکیورٹی اداروں کو چیلنج درپیش ہے۔‘
وزیرِ مملکت نے بتایا کہ حالیہ انٹیلی جنس رپورٹس کی بنیاد پر راولپنڈی میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’دفعہ 144 عوام کے جان و مال کی حفاظت کے لیے لگائی گئی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے آخری مراحل میں ہے، اسے ہم فتح کے ساتھ ختم کریں گے۔‘
طلال چوہدری نے عوام سے کہا کہ ایسے اجتماعات، جلسوں یا عوامی مقامات سے گریز کریں جہاں دہشتگردی کے خطرات ظاہر کیے گئے ہیں، کیونکہ دہشتگرد زیادہ تر کچہریوں، سیاسی اجتماعات اور پبلک مقامات کو نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے اسلام آباد کچہری میں دہشتگردی کے واقعے کی بھی یاد دہانی کرائی اور بتایا کہ حالیہ رپورٹس بتاتی ہیں کہ دہشتگرد ہائی ویلیو ٹارگٹس کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نادرا نے شناختی نظام میں نئی ریگولیٹری اصلاحات متعارف کرادیں
وزارتِ داخلہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں استعمال ہونے والے ’وی پی اینز‘ کے لیے منظم طریقۂ کار وضع کیا جائے گا۔ طلال چوہدری نے کہا، ’ہم غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کے استعمال کو روکنے کے لیے پالیسی بنا رہے ہیں۔ دہشتگرد جدید ترین ٹولز استعمال کر رہے ہیں، اس لیے ریاست کو بھی اپ گریڈ ہونا ہوگا۔‘
صحافیوں کے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سرکاری وسائل کے استعمال سے متعلق عدالت کا فیصلہ واضح ہے۔ ’اگر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے اطلاع دیے بغیر سرکاری مشینری استعمال کی گئی تو کارروائی ہوگی۔ امید ہے کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی ذاتی کاموں کے لیے سرکاری وسائل استعمال نہیں کریں گے۔‘
طلال چوہدری نے بتایا کہ دہشتگردی کے زیادہ تر واقعات ’کے پی‘ میں ہو رہے ہیں اور صوبائی حکومت کو سیکیورٹی کے معاملات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا، ’کے پی کی پولیس کو کے پی کی سیکیورٹی کے لیے استعمال ہونا چاہیے۔‘
یہ بھی پڑھیں:تلہ گنگ میں افغان شہری کی گرفتاری نےافغان دہشتگرد نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا
گفتگو کے دوران وزیرِ مملکت نے گزشتہ سماعت پر عدالت میں حاضر نہ ہونے پر معذرت بھی کی۔ ان کے بیانات نے ملک کی حالیہ سیکیورٹی صورتحال پر نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ سیکیورٹی ادارے وی پی اینز اور سوشل میڈیا کے دہشتگردانہ استعمال کے خلاف حکمتِ عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔




