شوکت نواز میر

تحریک غیر سیاسی،وزیراعظم انوار الحق جاتے ہوئے نظر نہیں آرہے،شوکت نواز میر

مظفرآباد(کشمیر ڈیجیٹل ) ہم یہ بار ہا کہہ رہے ہیں کہ ہماری ایک ایس او پی رہی ہے کہ یہ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک غیر سیاسی غیر نظریاتی، بغیر کسی ملک اور ادارے کو برا بھلا کہے

صرف اور صرف بنیادی عوامی حقوق کی تحریک ہے ۔ ان خیالات کا اظہارمرکزی رہنما عوامی ایکشن کمیٹی شوکت نواز میر نے کشمیرڈیجیٹل کے پروگرام سجاد میر سے گفتگو میں کیا ۔

شوکت نواز میر نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم میں ہر نظریہ کا شخص موجود ہے ۔

سینئر صحافی سجاد میر کے ایک سوال کے جواب میں کہ آزادکشمیر کے سیاستدانوں کا مستقبل کیسا دیکھتے ہیں تو شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ میں ان کیلئے دعا گو ہوں ۔

یہ سیاستدان اپنے حلقوں میں باعزت طریقے سے جاکرلوگوں سے ووٹ مانگ سکیں  اور عوام کا سامنا کرسکیں۔جبکہ مجھے نہیں لگتا کہ یہ لوگ عوام کا باعزت طریقے سے سامنا کر سکیں گے۔

شوکت نواز میر نے ایک سوال کےجواب میں کہا کہ آزادکشمیر کے سیاستدان اتنے پاور فل نہیں رہے ۔ یہ صرف اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں ان کے چہرے عوام کے سامنے بےنقاب ہوچکے ہیں ۔ ایک مین سٹریم میڈیا پر بیٹھ کر انہوں نے کہا کہ یہ پوپٹس ہیں۔

شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ آزادکشمیر میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں ساری مفادات اور اقتدار کی جنگ ہے ۔ ان سیاستدانوں کا کوئی نظریہ نہیں ہے

اگر یہ نظریاتی ہوتے تو بغیر پارٹی کے ایک شخص کو وزیراعظم کا ووٹ نہ دیتے ۔ ان سیاستدانوں کی نورا کشتی دیکھ کر لگ رہا ہے کہ وزیراعظم انوارالحق کہیں نہیں جارہے ۔

شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ میں کسی کو اچھے اور برے کا سرٹیفکیٹ نہیں دے سکتا مگر وزیراعظم انوارالحق کی اب تک کوئی مالی کرپشن سامنے نہیں آئی۔

عوامی ایکشن کمیـٹی میں ہر علاقے کی نمائندگی موجود ہے ۔ا س پلیٹ فارم میں ہر مکتبہ فکر ، مذہبی ومعاشرتی اور اوورسیز کشمیریوں کی بڑی تعداد نمائندگی کررہی ہے

شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اندر موجود ہر کاروباری ، مزدور طبقہ عوامی ایکشن کمیٹی کی حمایت کرتا ہے ۔تمام لوگوں کی مشاورت سے ہم نے ایک ایس او پی تشکیل دی ہے ۔

ممبر ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ ہم نے مشاورت سے ایک چارٹر آف ڈیمانڈ تشکیل دیا ہے جس میں تمام لوگوں کی رائے شامل ہے ۔ کسی کا بھی اپنا نظریہ نہیں ۔ اگر کسی کے اپنے عزائم یا نظریہ ہے تو اس کا عوامی ایکشن کمیٹی کیساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

شوکت نوازمیر کا مزید کہنا تھا کہ یہ تحریک صرف عوامی نوعیت کے مسائل حل کیلئے تشکیل دی گئی ہے جو کہ ریاست کے اندر کرپٹ نظام کیخلاف ہے اس کا کسی ملک یا کسی ادارے کیساتھ کوئی تعلق نہیں ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی کے نظریہ پر کوئی پابندی نہیں لگا سکتے نہ ہی یہ ہماری ڈومین ہے ہم صرف ریاستی ترقی اور کرپٹ کلچر ،بے لگام اشرافیہ کی مراعات کیخلاف اپنا چارٹر آف ڈیمانڈ رکھتے ہیں ۔

کسی کا کوئی بھی نظریہ ہے وہ عوامی ایکشن کمیٹی کے پلیٹ فارم سے کسی صورت ڈسکس نہیں ہوگا نہ ہی ہم ایسے کسی نظریہ کی حمایت کرتے ہیں جو ریاست مخالف ہو ۔

شوکت نواز میر کا مزید کہنا تھا کہ مظفرآباد میں آج دو اہم ایشوز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایک میرپوربورڈ کی غلط پالیسی کے باعث پوری ریاست میں طلباء سراپا احتجاج ہیں ۔

عوامی ایکشن کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ میرپوربورڈ انتظامیہ تھرڈ پارٹی سے بچوں کے پیپرز کی ری چیکنگ کرکے ان کا حق لوٹائے ۔

جو بچے فرسٹ پوزیشن ہولڈر تھے انہیں تھرڈ پوزیشن پر کردیا گیا ۔ جب تک ری چیکنگ نہیں ہوتی ہمارا مطالبہ ہے کہ انونس کردہ رزلٹ فوری روکا جائے اور پیپروں کی ری چیکنگ میں طلباء کو حق دیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہزاروں محنتی طالبعلم میرپوربورڈ کی ناقص پالیسی کے باعث یا تو ڈپریشن کا شکار ہوچکے ہیں یا پھر خود کشیوں پر مجبور کردیئےہیں ۔

ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ دوسرا اہم ایشو جامعہ کشمیر میں طلباء کیلئے فیسیوں میں اضافہ اور احتجاج پر پرتشدد واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں ۔ اس کی روک تھام کیلئے یونیورسٹی انتظامیہ کو درمیانہ راستہ نکالنا ہوگا۔۔

شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کو اللہ کی مدد اور عوامی کی دعائیں شامل حال ہیں۔ہم ریاستی کرپٹ نظام کو ٹھیک کرنا چاہتے ہیں۔ریاست میں انصاف کی بالادستی نہیں ہے ، انصاف امیر کیلئے ہے مگر غریب دربدر کی ٹھوکریں کھاتا ہے ۔قانون لاگو بھی ہونا ہے تو امیر پر نہیں غریب پر لاگو ہوگا۔۔

عوامی ایکشن کمیٹی کی تشکیل کا بنیادی مقصد لوگوں کو ریاست پر مسلط مافیا کا چہرہ دکھانا تھا کیونکہ یہ لوگوں کے پاس چہرے بدل بدل کر جاتے تھے ۔ ہم یہ کہتے تھے کہ یہ لوگ عوام کے نمائندہ نہیں بلکہ اپنی اپنی برادریوں کے مفاداتی ٹولہ ہے اور پھر ان کے چہرے عوام کے سامنے آگئے۔

شوکت نواز میر کا مزید کہنا تھا کہ ریاست پر مسلط ٹولہ 77 سالوں سے لوگوں کیساتھ اقتدار کیلئے جھوٹ بولتا رہا ۔آج اپنے مفادات کیلئے کئی دھڑوں میں تقسیم ہے کوئی ریاستی جماعت کا نعرہ لگاتا رہا اور کوئی پاکستان کی جماعتوںکا چورن بیچتا رہا۔لیکن سبھی سیاستدانوں کے مفادات ایک تھے ۔

ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ قوم نے آج دیکھا کہ جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے تھے اور ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے تھے سب ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہوگئے۔

باقی اگر یہ کہا جائے کہ آزادکشمیر میں جمہوری عمل ہے تو یہ قوم کیساتھ دھوکہ ہے ۔ سیاست کے نام پر سیاسی رسہ کشی ہے ۔ اپنے پیٹ پالنے کا ایک ڈھونگ ہے ۔ان سیاستدانوں کے کوئی نظریات نہیں ہیں۔ لوگوں نے ان کا بھیانک چہرہ دیکھ لیا ہے ۔

جو لوگ وزیراعظم انوارالحق کی تبدیلی کی بات کررہے تھے ان کے چہرے اللہ نے بے نقاب کردیئے، عوامی ایکشن کمیٹی اپنی عوام کو یہی بات بتارہی ہے کہ یہ سیاستدان اپنے مفادات اور اپنی برادریوں کو نوازنے کیلئے بار بار عوام کو دھوکہ دے کر اقتدار حاصل کرلیتے ہیں۔

شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی تحریک کے بعد عوام میں سیاسی شعور آچکا ہے جبکہ سیاستدان ابھی تک اپنے آپ کو بدلنے میں ناکام رہے کیونکہ یہ کرپشن کے بدبودار نظام کا حصہ ہیں ۔ جمہوریت کے نام پر منڈیاں لگیں اور خریدو فروخت کی جاتی رہی ہے ۔

مزید یہ بھی پڑھیں:وزراء و ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک نہ چھوڑنے کی ہدایت، غیر ملکی دورے منسوخ

Scroll to Top