مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل)آزادکشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں خودکشی کے رجحان میں خطرناک اضافہ تشویش کاباعث بن گیا،2024میں14 افراد نے دریا میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا۔
خودکشی کے بڑھتے واقعات کی وجوہات پر توجہ دینے کے بجائے حکام نے لاشیں نکالنے کیلئے مظفرآباد میں دریا کے کنارے خیمہ لگا کر ایک غیر معمولی اقدام اٹھایا ہے۔
حکومتی اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت سنگین مسئلے کیخلاف اقدامات اٹھانے کے بجائےخودکشی کرنے کے بعد لاشیں نکالنے کیلئے زیادہ پرعزم نظر آتی ہے۔یہ خیمہ درحقیقت بحران کی سنگینی کی یاد دہانی ہے ۔
خودکشی کی بڑھتی ہوئی شرح آزاد کشمیر کے لوگوں کو درپیش چیلنجز کے بارے میں اہم سوالات اٹھاتی ہے۔معاشی مشکلات اور بیروزگاری نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے جن میں سے زیادہ تر نوجوان اور خواتین ہیں اور وہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے پاس جینے کیلئے کچھ نہیں ہے۔
آزادکشمیر میں شاید ہی کوئی ملازمت کے مواقع اور کوئی نفسیاتی مدد ہو، افسردگی اور مایوسی بہت سے لوگوں کو اکیلے ہی یہ انتہائی اقدام اٹھانے پر مجبور کرتی ہے۔
خطے میں ذہنی صحت سے متعلق آگاہی کا نظام ناقص ہے،صحت کے حوالے چند سہولیات اور امدادی نظام موجود ہے ۔ ذہنی طور پر متاثر لوگوں کیلئے کوئی ہیلپ لائن دستیاب نہیں ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کئے گئے تو حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
احتیاطی تدابیر جیسے کہ مشاورتی مراکز، روزگار کی سکیموں اور کمیونٹی آؤٹ ریچ پروگراموں پر پیسہ خرچ کرنے کے بجائے حکومت انتقامی کارروائیوں میں مصروف ہے جو تشویش کا باعث ہے۔
مظفرآباد میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے واقعات کے اس موجودہ منظر نامے میں حکومت کو فوری ایکشن لینے کی ضرورت ہے۔ بیروزگاری، ذہنی صحت کی دیکھ بھال اور سماجی مدد کا سامنا کرنے والے نوجوانوں کی مزید اموات کو روکنے کے لئے لازمی اقدامات کرنا ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:وادی لیپہ، پاک فوج کا بنہ مولا میں فری میڈیکل کیمپ، سیکڑوں افراد کامعائنہ