انسانی حقوق کونسل اجلاس، کشمیری نمائندوں کا عالمی برادری سے بھارت کیخلاف کارروائی کا مطالبہ

جنیوا(کشمیرڈیجیٹل) اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے جاری اجلاس میں کشمیری نمائندوں اور عالمی اداروں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی منظم انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری عالمی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ورلڈ مسلم کانگریس اور کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) نے کونسل کی توجہ کشمیری عوام کے قتلِ عام، ماورائے عدالت ہلاکتوں، جبری گمشدگیوں اور ثقافتی شناخت کے منظم خاتمے کی طرف مبذول کرائی۔

ورلڈ مسلم کانگریس کے نمائندے اور آل پارٹیز حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کے کنوینئیر غلام محمد صفی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگست 2019 کے بعد سے بھارتی قابض افواج نے کم از کم 600 بے گناہ شہریوں کو شہید کیا ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ مارچ 2025 میں بارہ مولا آپریشن میں پانچ نہتے نوجوان قتل کیے گئے جبکہ حالیہ 17 ستمبر کو باندی پورہ کے جاوید احمد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

صفی نے کہا کہ پانچ ہزار سے زائد کشمیری، جن میں کم عمر نوجوان بھی شامل ہیں، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) اور غیر قانونی سرگرمیاں ایکٹ (UAPA) جیسے کالے قوانین کے تحت جیلوں میں قید ہیں۔ انہوں نے یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم اور نعیم احمد خان جیسے حریت رہنماؤں کی دہلی کی تہاڑ جیل میں تشویشناک حالت اور اہلِ خانہ سے ملاقاتوں پر پابندی کی بھی نشاندہی کی۔

انہوں نے بھارت کی آبادیاتی انجینئرنگ اور زمینوں پر قبضے کو کشمیری شناخت کے خاتمے کی منظم کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2020 سے اب تک 42 لاکھ سے زائد ڈومیسائل غیر کشمیریوں کو جاری کیے گئے اور 40 ہزار ایکڑ سے زیادہ زرعی و جنگلاتی اراضی کو ضبط کر کے نام نہاد اسٹریٹجک مقاصد کے تحت استعمال میں لایا جا رہا ہے۔ صفی نے کہا کہ کشمیری ثقافت، تاریخی مقامات اور مزارات کو تباہ کیا جا رہا ہے اور دیہات کے نام بدل کر شناخت مٹانے کی کوششیں تیز ہو چکی ہیں۔

دوسری جانب KIIR کی ڈائریکٹر ریسرچ محترمہ مہرالنساء رحمان نے ایجنڈا آئٹم 4 کے تحت بحث میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال “کسی دور دراز کا بحران نہیں بلکہ لاکھوں افراد کی روزمرہ کی حقیقت ہے۔” انہوں نے فردوس احمد میر کی حراستی ہلاکت اور پہلگام واقعے کے بعد بھارتی افواج کی جانب سے 44 کشمیریوں کی شہادت، 3,190 گرفتاریوں اور 81 گھروں کی مسماری کا حوالہ دیا۔

مہرالنساء نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ اور اس کے بعد فوجی جبر بین الاقوامی قوانین اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے بھارتی مظالم میں انسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاری، خواتین کے خلاف جنسی تشدد، میڈیا پر پابندیاں اور کشمیری کتب پر پابندی جیسے اقدامات کو “یادداشت اور شناخت کو مٹانے کی سازش” قرار دیا۔

ورلڈ مسلم کانگریس اور KIIR دونوں نے کونسل سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو جواب دہ ٹھہرایا جائے، سیاسی قیدیوں کی رہائی کو یقینی بنایا جائے اور ایک آزاد بین الاقوامی تحقیقی کمیشن قائم کیا جائے تاکہ منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیری شناخت کے خاتمے کی دانستہ کوششوں کو روکا جا سکے۔

مزید یہ بھی پڑھیں:فلسطینیوں کی نسل کشی بند ورنہ نوبیل بھول جائیں: فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام

Scroll to Top