نیویارک(کشمیر ڈیجیٹل)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبول امریکی ایچ بی ون ویزا پروگرام کی فیس ایک لاکھ ڈالر تک بڑھانے کے اعلان نے کینیڈا کو سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔
ٹرمپ کے اس فیصلے نے ٹیک کمپنیوں کو حیران کر دیا ہے کیونکہ یہ غیر ملکی ہنر مندوں کے امریکہ میں کام کرنے کے مواقع محدود کرنے والا اقدام تھا۔
اس فیصلے سے خصوصاً وہ گریجویٹس متاثر ہوئے ہیں جو امریکی یونیورسٹیوں سے تعلیم مکمل کر کے وہیں پرفیشنکل کیریئر شروع کرنا چاہتے تھے۔
بی بی سی کے مطابق اسی دوران ماہرین اور امیگریشن وکلاء کینیڈا پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے۔
کینیڈین امیگریشن وکیل ایون گرین کے مطابق یہ کینیڈا کیلئے ‘سنہری موقع’ ہے کہ وہ ان ہنر مند افراد کو اپنی طرف راغب کرے۔
کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے بھی نیویارک میں ایک تقریر کے دوران اس موقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی ویزا فیس میں ہوشربا اضافے کے بعد کم از کم کینیڈا سے امریکہ میں ٹیلنٹ کی منتقلی کم ہو جائیگی۔
واضح رہے کہ 2023 میں کینیڈا نے امریکہ میں موجود ایچ بی ون ویزا ہولڈرز کے لیے تین سالہ ورک پرمٹ پروگرام متعارف کرایا تھا، جس میں 24 گھنٹے کے اندر 10 ہزار درخواستیں جمع ہو گئی تھیں۔
تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ کینیڈا کی امیگریشن پالیسی میں خود بھی کئی چیلنجز ہیں۔
یونیورسٹی آف واٹرلو کے پروفیسر میکل سکوتیرود نے بی بی سی کو بتایا کہ کینیڈا کو ضرور موقع حاصل ہے، مگر اس کی حد سے زیادہ امید نہیں لگانی چاہیے۔
کینیڈا میں امیگریشن سسٹم کی اصلاح، مستقل رہائش حاصل کرنے میں مشکلات، اور کم تنخواہوں جیسے عوامل بھی اس کے لیے چیلنج بنے ہوئے ہیں۔
اس کے باوجود ماہرین سمجھتے ہیں کہ کینیڈا کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے دنیا کے بہترین دماغوں کو اپنی طرف متوجہ کرنا چاہیے۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛وزیراعظم آزادکشمیر کی ہدایت پر نیلم متاثرین میں 5 کروڑ سے زائد امدادی چیک تقسیم