افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے، سفیر محمد صادق خان آئندہ ہفتے کے اوائل میں کابل کا دورہ کریں گے جہاں وہ افغان طالبان حکومت کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان سرزمین پر محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے پر پاکستان کا سخت پیغام دیں گے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سفیر صادق کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے جاری سفارتی کوششوں کا حصہ ہے، جس کا مقصد کابل پر یہ دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کی حمایت بند کرے، کیونکہ یہ کالعدم گروہ پاکستان میں دہشتگردی اور خونریزی میں ملوث ہے۔
یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا میں دہشتگرد حملوں میں 19 پاکستانی فوجی جوان شہید ہو چکے ہیں۔ 10 سے 13 ستمبر کے دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں کم از کم 45 دہشتگرد مارے گئے جن کا تعلق بھارتی پراکسیز ’فتنہ الخوارج‘ سے بتایا گیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کو بھارت سے بھاری مالی معاونت، اسلحہ اور دہشتگردی کی تربیت فراہم کی جا رہی ہے اوراس حوالے سے افغان طالبان حکومت کو متعدد بار شواہد بھی پیش کیے جا چکے ہیں ۔ اگرچہ طالبان حکومت نے بارہا یقین دہانی کروائی ہے کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی ، لیکن پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عملدرآمد میں ناکام رہی ہے ۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ہفتے کے روز بنوں کے دورے کے دوران افغان حکومت کو دوٹوک پیغام دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ کابل کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشتگردوں کے ساتھ ہے یا پاکستان کے ساتھ۔ اس معاملے پر کسی قسم کی دو رُخی برداشت نہیں کی جائے گی ۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے متعدد واقعات میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں اور جلد ہی غیر قانونی افغان باشندوں کو ملک بدر کیا جائے گا ۔
انہوں نے خبردار کیا کہ جو کوئی بھی بیرونی عناصر کی حمایت کرے گا یا ان کا سہولت کار بنے گا ، اسے دشمن کا آلہ کار سمجھا جائے گا اور اسی زبان میں جواب دیا جائے گا جو وہ سمجھتے ہیں ۔
مزید یہ بھی پڑھیں:ملک میں مصنوعی مہنگائی ہرگز نہیں ہونے دینگے :وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2,500 کلومیٹر طویل سرحد ہے، جس پر کئی اہم گزرگاہیں واقع ہیں جو دو طرفہ تجارت اور عوامی روابط کے لیے اہم سمجھی جاتی ہیں ۔ تاہم دہشتگردی اور سرحد پار حملے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ بن چکے ہیں ۔
پاکستان کے خدشات کو عالمی سطح پر بھی تسلیم کیا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے لیے پیش کی گئی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کابل حکومت اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان ایک واضح گٹھ جوڑ موجود ہے، جس کے تحت کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے لاجسٹک، آپریشنل اور مالی مدد فراہم کی جا رہی ہے ۔
ذرائع کے مطابق حالیہ مہینوں میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی 3 بار کابل جا چکے ہیں تاکہ سیکیورٹی خدشات پر بات چیت کی جا سکے ۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق سفیر محمد صادق، جو دوحہ امن مذاکرات میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں، اس وقت متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں، جس کی تفصیلات ظاہر نہیں کی گئیں ، تاہم وہ پیر کو اسلام آباد واپس پہنچنے کے بعد کابل روانہ ہوں گے ۔