(کشمیر ڈیجیٹل)حکومت آزاد کشمیر کے اراکین اسمبلی کو لوکل گورنمنٹ کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کے معاملے پر ہائی کورٹ نے محکمہ لوکل گورنمنٹ سے ریکارڈ 15 ستمبر کو طلب کرلیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے کی خلاف ورزی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کی روشنی میں کسی بھی نوعیت کی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عدالت نے یاد دہانی کرائی کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 1990 اور رولز آف بزنس آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کے تحت اراکین اسمبلی کسی طور پر ترقیاتی فنڈز کے استعمال کے مجاز نہیں ہیں۔ سماعت کے دوران عدالت نے بلدیاتی نمائندوں سے استفسار کیا کہ اگر حکومت نے انہیں مکمل فنڈز فراہم نہیں کیے تو وہ بروقت عدالت سے رجوع کیوں نہ کر سکے۔
اس موقع پر بلدیاتی نمائندوں کے وکیل بیرسٹر ہمایوں نواز خان نے موقف اختیار کیا کہ بجٹ کا گزٹ نوٹیفکیشن جولائی میں جاری ہوا، جس کے بعد اگست میں رٹ پٹیشن دائر کی گئی، تاہم عدلیہ کی تعطیلات کے باعث کارروائی میں تاخیر ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل اراکین اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کے استعمال کا کوئی دستاویزی ثبوت بھی دستیاب نہیں تھا۔
عدالت نے اسسٹنٹ اٹارنی جنرل کو تمام ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 15 ستمبر تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب چار ہزار سے زائد بلدیاتی نمائندے اختیارات اور فنڈز کی فراہمی نہ ہونے پر دوبارہ احتجاجی تحریک شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں، جس میں بھرپور احتجاج، اپنی جماعتوں سے لاتعلقی اور عدالتی چارہ جوئی کے امکانات شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یہ رٹ پٹیشن چیئرمین، میئرز اور ممبران ضلع کونسل کی جانب سے جاوید شریف ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی گئی۔