(کشمیر ڈیجیٹل)پنجاب کے دریاؤں میں شدید طغیانی اور طوفانی بارشوں کے باعث صوبے بھر میں تباہ کن صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ مزید سیکڑوں دیہات زیرِ آب آ گئے جبکہ لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اب تک صوبے کے قریب 4 ہزار دیہات متاثر اور 35 لاکھ سے زائد افراد متاثرہ قرار دیے جا چکے ہیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے راوی، ستلج اور چناب میں اونچے اور انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا سامنا ہے۔ ہیڈ سدھنائی، گنڈا سنگھ والا، ہیڈ خانکی، ہیڈ قادر آباد اور چنیوٹ برج پر پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے، جبکہ ہیڈ مرالہ، شاہدرہ، بلوکی اور ہیڈ سلیمانکی پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے انڈس واٹر کمیشن کو نئے مراسلے میں خبردار کیا ہے کہ دریائے ستلج میں ہریکے اور فیروزپور کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے جس سے پاکستان میں مزید پانی کے ریلے داخل ہوں گے۔
قصور میں ہیڈ گنڈا سنگھ والا کے قریب دریائے ستلج کا خطرناک ریلا 100 سے زائد دیہات کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ اس مقام پر اب تک 132 دیہات اور 18 ہزار ایکڑ اراضی زیرِ آب آچکی ہے۔ ادھر لڈن، کبیروالا، اور کنڈ سرگانہ کے علاقوں میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے بستیاں متاثر اور ہزاروں افراد بے یار و مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
گجرات میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 506 ملی میٹر بارش کے بعد اربن فلڈنگ نے شہر کو مفلوج کر دیا ہے۔ اہم مقامات اور دفاتر پانی میں ڈوب چکے ہیں جبکہ نالہ بھنڈر اور نالہ بھمبر میں طغیانی کے باعث مکان بہہ جانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
ادھر دریائے راوی اور چناب کے پانی کا سنگم خانیوال کے قریب ملتان اور مظفرگڑھ کے لیے دوہرا خطرہ بن گیا ہے۔ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پر پانی کی سطح 412 فٹ ریکارڈ کی گئی جو خطرناک حد سے صرف 5 فٹ کم ہے۔ حکام نے اگلے 12 گھنٹے انتہائی نازک قرار دیے ہیں۔
سیلابی ریلوں نے جھنگ، چشتیاں، شجاع آباد، وہاڑی، لودھراں اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی تباہی مچائی ہے۔ متعدد بستیاں اور تعلیمی ادارے زیرِ آب آ گئے جبکہ فوج اور ریسکیو ٹیمیں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کے مطابق پنجاب میں اب تک 46 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، 15 لاکھ افراد کو ریسکیو کر کے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ 10 لاکھ سے زائد مویشی بھی محفوظ جگہوں پر پہنچا دیے گئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ 9 لاکھ کیوسک کا ریلا 6 اور 7 ستمبر کی درمیانی شب سندھ میں داخل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سوزوکی آلٹو وی ایکس ایل اے جی ایس آسان قسطوں پر دستیاب
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں 13 لاکھ 26 ہزار ایکڑ سے زائد فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ فیصل آباد ڈویژن سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 3 لاکھ 23 ہزار ایکڑ پر فصلیں برباد ہوئیں۔ گوجرانوالہ اور گجرات ڈویژن میں بالترتیب 2 لاکھ 62 ہزار اور 2 لاکھ 38 ہزار ایکڑ پر فصلیں متاثر ہوئیں۔ اسی طرح بہاولپور، ساہیوال اور لاہور ڈویژنز میں بھی لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں، جس سے کسان شدید نقصان سے دوچار ہیں۔