مظفرآباد (مسعود الرحمٰن عباسی)محکمہ جنگلات آزاد کشمیر کی پالیسیوں میں تضاد سامنے آ گیا، سبز درختوں کے کٹاؤ اور جنگلاتی زمینوں پر قبضے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے جبکہ عوامی فلاح کے منصوبے روک کر سماجی خدمت گاروں کی حوصلہ شکنی کی جانے لگی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق ٹیچر عثمان اور ان کے ساتھیوں نے بالائی علاقوں میں پانی ذخیرہ کرنے کیلئےتالاب بنانے کا منصوبہ شروع کیا جو مقامی ضرورت کے ساتھ ساتھ جنگلات کی آگ پر قابو پانے، چرند پرند اور جنگلی حیات کے تحفظ اور بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ بن رہا تھا۔
منصوبہ کامیابی سے آگے بڑھ رہا تھا تاہم محکمہ جنگلات نے اپنے روایتی حربے استعمال کرتے ہوئے رکاوٹیں ڈالنا شروع کر دیں۔
ٹیچر عثمان کا کہنا ہے کہ تالاب نمبر 973 ترہالہ، ضلع و تحصیل مظفرآباد کی تعمیر محکمہ جنگلات نے زبردستی رکوا دی ہے، حالانکہ یہ تالاب پانی کی کمی دور کرنے، ماحولیات سے آگاہی پھیلانے اور عوامی فائدے کے لیے بنایا جا رہا تھا ۔
یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ صرف شجرکاری سے ممکن ہے : وزیراعظم آزاد کشمیر
ان کا کہنا تھا کہ مزید حیرت اس بات پر ہے کہ رکاوٹ ڈالنے والوں نے پانچ ہزار روپے بھی بھجوا دیے، حالانکہ یہ اخراجات پہلے ہی عطیہ دہندگان کے ذریعے پورے کیے جا رہے تھے ۔
سماجی حلقوں نے محکمہ جنگلات کی اس روش پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں سرسبز منصوبوں کی ضرورت ہے وہاں روڑے اٹکانا ناقابلِ فہم ہے، جبکہ درختوں کی کٹائی اور قبضہ مافیا کو کھلی چھوٹ دینا ماحولیاتی تباہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔