وزیراعظم کی وزراء کو ہنگامی روانگی کی ہدایت، نظام اور انفراسٹرکچر کی بحالی میں معاونت کریں

(کشمیر ڈیجیٹل)وزیراعظم پاکستان نے ہنگامی صورتحال کے پیش نظر تمام وزراء کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر روانہ ہوں اور وہاں موجود تمام نظام کی نگرانی اور معاونت کریں۔

وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ وزراء فیلڈ میں موجود رہیں گے جب تک کہ نظام مکمل طور پر بہتر نہ ہو جائے۔ تمام اہم شاہراہیں بحال کر دی گئی ہیں اور باقی شاہراہیں 24 گھنٹوں کے اندر کھول دی جائیں گی۔ پانی اور بجلی کے نظام کو بھی جلد از جلد بحال کیا جائے گا۔

مون سون کے مزید دو سپیل متوقع ہیں اور گلیشیئرز کے پگھلنے سے گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں سیلاب کا خطرہ موجود ہے۔ چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر کے مطابق ملک اس وقت مون سون کے ساتویں سپیل سے گزر رہا ہے اور آئندہ دو سپیل بھی متوقع ہیں۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے اسلام آباد اور راولپنڈی بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی مصدق ملک اور وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں کلائمیٹ چینج کے اثرات کے باعث گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، جس سے سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ حکومت افواج پاکستان اور دیگر اداروں کی مدد سے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے، 400 سے زائد ریلیف کیمپس قائم کیے گئے ہیں اور متاثرہ علاقوں میں راشن اور امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق وزیراعظم فاروق حیدر نے کوٹہ سسٹم خاتمے کے عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ بہتر کوآرڈینیشن کے ذریعے امدادی کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔ انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے اور پانی و بجلی کا نظام جلد از جلد بحال کیا جائے گا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر نقصان کے ازالے کے لیے نیشنل پیکیج کی منظوری بھی جلد دی جائے گی۔

Scroll to Top