’وہ جنگ جس نے سب کچھ بدل دیا‘ مرتضیٰ سولنگی اور احمد حسن العربی کی تہلکہ خیز کتاب شائع

اسلام آباد میں ایک اہم تقریب کے دوران کتاب “The War That Changed Everything” کی رونمائی کی گئی، جسے معروف صحافی مرتضیٰ سولنگی اور بین الاقوامی تعلقات کے ماہر احمد حسن العرابی نے تحریر کیا ہے۔ اس کتاب میں معرکہ حق کے نام سے جانی جانے والی حالیہ پاک-بھارت جنگ کی تفصیلات اور بھارت کے بیانیے کے برعکس کئی تہلکہ خیز انکشافات پیش کیے گئے ہیں۔

کتاب میں بتایا گیا ہے کہ آپریشن بنیان مرصوص کے آغاز سے اختتام تک کی تمام تفصیلات حقائق کے ساتھ بیان کی گئی ہیں۔ اس آپریشن کے نام کا انتخاب کسی طویل مشاورت یا سرکاری کمیٹی کے ذریعے نہیں ہوا بلکہ ایک غیر متوقع لمحے میں یہ فیصلہ سامنے آیا۔ کتاب کے مطابق، ائیر چیف نے آرمی چیف کو پاکستان کے طیاروں کی تصاویر دکھائیں، جس پر آرمی چیف نے اس کو آہنی دیوار سے تشبیہ دی اور پھر ایک آیت پڑھی۔ یہ نام وزیر اعظم کو تجویز کیا گیا، اور انہوں نے اسے فوراً منظور کر لیا۔

کتاب کے مطابق، 6 اور 7 مئی 2025ء کی رات پاکستان نے نہ صرف بھارتی فضائیہ کو منہ توڑ جواب دیا بلکہ بڑے پیمانے پر سائبر حملے بھی کیے۔ یہ حملے اتنے طاقتور تھے کہ تمام بھارتی ایئربیسز کی بجلی منقطع ہو گئی۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں بھارت کے 4,411 سے زائد انتہائی اہم اور حساس سائبر انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا گیا۔

کتاب میں پہلگام کے بارے میں بھی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ مصنفین کے مطابق، بھارتی انٹیلیجنس بیورو کے ڈائریکٹر نے اعتراف کیا کہ جب پہلگام کو سیاحوں کے لیے کھولا گیا تو کسی سکیورٹی فورسز کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ 10 مئی کو پاکستان نے بھارت کو ملٹری چینل کے ذریعے آگاہ کیا تھا کہ اگر بھارت نے کراچی پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی طرف سے توقعات سے کہیں زیادہ سخت جواب آئے گا۔

کتاب میں بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے بیانات کے تضادات بھی بیان کیے گئے ہیں۔ اس میں لکھا ہے کہ بھارت نے پاکستان سے پہلا آفیشل رابطہ بلااشتعال حملہ کرنے کے بعد کیا، جب پاکستان نے بھارتی طیاروں کو نشانہ بنا لیا تھا۔

کتاب میں Ex 222 کے نام سے خصوصی لیک فائلز بھی شامل ہیں۔ ان فائلز میں واضح طور پر درج ہے کہ بھارت کا مقصد آزاد کشمیر میں دراندازی کر کے 0.75 سے 1.25 کلومیٹر کا نیا بارڈر قائم کرنا تھا، مگر اس میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ معرکہ حق کے دوران بھارتی بحریہ کا سب سے اہم ایئرکرافٹ کیریئر وکرم ادیتا بھی تکنیکی خرابیوں کا شکار رہا۔ کتاب کے مطابق بھارت کا بار بار چین کا نام لینا دراصل اپنی ہزیمت مٹانے کی ناکام کوشش تھی۔

کتاب میں موجودہ اہم ملٹری ذرائع کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ پاکستان نے کسی ملک، بشمول چین، سے جنگ میں کوئی مدد نہیں لی۔ پاکستان کا بھارت کو دیا گیا تمام رسپانس پاکستان میں ہی تیار کیا گیا۔ پاکستان نے بھارت میں ان تمام اہم سائٹس کو نشانہ بنایا جہاں سے بھارت نے پاکستان میں ڈرون روانہ کیے تھے۔

کتاب میں بتایا گیا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات سے پہلے بھارت پاکستان پر امبالہ ایئربیس اور آدم پور ایئربیس سے دو مرتبہ حملہ کرنے کی ناکام کوشش کر چکا تھا، جسے بروقت انٹیلیجنس نے ناکام بنایا۔ اس کے علاوہ، را کی خفیہ لیک دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ پہلگام حملے کی منصوبہ بندی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کی آمد کے ساتھ ہی کی گئی تھی، اور اگر یہ حملہ ناکام ہوتا تو اگلا حملہ گاندربل میں ہونا تھا۔

اہم ملٹری ذرائع کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان مستقبل قریب میں جھڑپ ستمبر یا اکتوبر 2025 میں، جبکہ 2027 میں ایک بڑی جنگ کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ کتاب میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھارتی دفاعی نظام S-400 کو تباہ کرنے والا پاکستانی طیارہ جے ایف 17 بلاک 3 تھا۔

کتاب کے مطابق، پاکستان نے اپنی جنگی حکمت عملی کے ذریعے تین فضائی مشقوں کے نتیجے میں بھارتی طیاروں کو 6 مئی کو ایسی پوزیشن پر لایا جہاں انہیں نشانہ بنانا انتہائی آسان ہو گیا۔ بھولاری ایئربیس پر حملے کے بعد پاکستان نے سری نگر ایئربیس کو نشانہ بنایا، جس کے بعد بھارتی ڈی جی ایم او نے فوری طور پر پاکستان سے جنگ بندی کی درخواست کی۔

کتاب میں یہ بھی درج ہے کہ معرکہ حق کے دوران پاکستان میں بڑے پیمانے کی بھارتی کوششوں کو حسن خیل میں 71 خوارج کی ہلاکت سے شدید دھچکا پہنچا، جس کے نتیجے میں بھارت کو بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اس معرکے نے پاکستان کو نیٹ ریجنل اسٹیبلائزر کے طور پر مضبوط کر دیا، جبکہ بھارت کا نیٹ سکیورٹی پرووائیڈر کا بیانیہ ختم ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: 16 اگست سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا امکان

Scroll to Top