ریاض :سعودی عرب کے ہیرٹِج کمیشن نے ریاض کے شمال مغرب میں واقع القرینہ کے پاس آثارِ قدیمہ اور کھدائی سے متعلق سروے مکمل کیا ہے جس میں مختلف عمارتی ڈھانچے، نوادارت اور ہزاروں برس پر محیط انسانی بستی کے ثبوت ملے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق یہ سروے جسے سعودی ماہرین کی ایک ٹیم کے تعاون سے مکمل کیا گیا، کمیشن کی ان کوششوں کا تسلسل ہے جن کے تحت قومی ورثے کے مقامات کو محفوظ کرنا اور ان کو دستاویزی شکل دینا ہے تاکہ انہیں مملکت کے ثقافتی اور معاشی اثاثے کے طور پر فروغ دیا جا سکے۔
کھدائی کے درمیان زمین سے مقبروں کی شکل کے گولائی والے ڈھانچے نکالے گئے ہیں جو دوسری اور تیسری صدی قبل مسیح سے تعلق رکھتے ہیں۔
ایسی سڑک کا بھی پتہ چلا ہے جو وادی کو، القرینۃ کی سطحِ مرتفع سے ملاتی تھی اور ریاض کی طرف جاتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہزاروں غیرقانونی تارکین وطن سے متعلق سعودی عرب سے بُری خبر آگئی
اس کھدائی میں مٹی کے برتنوں کے ٹکڑے اور پتھر سے بنے ہوئے اوزار بھی زمین کے اندر سے نکالے گئے ہیں جو لگ بھگ 50 ہزار سال پرانے ہیں۔
آثارِ قدیمہ کا یہ پروجیکٹ، الیمامۃ انیشیٹیو کا حصہ ہے جس کا مقصد ریاض کے قدیم آثار کو پھر سے نقشے پر لا کر دیکھنا اور سروے کی جدید ترین ٹیکنیکس کی مدد سے اس کے گرد و نواح کے مقامات کا جائزہ لینا ہے۔
اس پروگرام کا فوکس، تاریخ کے مختلف ادوار میں آثارِ قدیمہ کی ایسی سائٹس اور انسانی بستیوں کو دستاویزی شکل دینی ہے جن پر تا حال تحقیق نہیں ہو سکی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست بننے تک اسرائیل سے تعلقات قائم نہیں کرینگے،سعودی عرب کا دوٹوک اعلان
ہیرِٹِج کمیشن کا کہنا ہے’ اس کے سروے اور کھدائی کے کام سعودی عرب کی میراث کے تحفظ کے سلسلے میں جاری کوششوں کو ظاہر کرتے ہیں۔
کمیشن کے مطابق ’سعودی عرب کا یہ ورثہ ایک کے بعد آنے والی دوسری تہذیب کی پیداوار ہے جو ہزاروں برس تک اس ریجن میں پھلی پھولی ہیں۔