(کشمیر ڈیجیٹل)میرپور تعلیمی بورڈ کے ریجنل آفسز سے متعلق سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی خبروں کے بعد مظفرآباد اور راولاکوٹ میں نئے تعلیمی بورڈز کے قیام کا مطالبہ مزید زور پکڑ گیا ہے۔
عوامی و طلبہ حلقوں کا کہنا ہے کہ دور دراز علاقوں کے طلبہ کو میرپور یا کوٹلی جانا انتہائی مشکل اور مہنگا پڑتا ہے، اس لیے مقامی سطح پر تعلیمی بورڈز قائم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر خان کے دورِ حکومت میں مظفرآباد اور راولاکوٹ میں نئے تعلیمی بورڈز کے قیام کی منظوری دی گئی تھی، لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔ خاص طور پر نیلم، راولاکوٹ اور لیپا جیسے پہاڑی و دور افتادہ علاقوں کے طلبہ اکثر نتائج اور دیگر تعلیمی معاملات کے لیے میرپور بورڈ کے چکر لگانے پر مجبور ہوتے ہیں، جبکہ انٹرنیٹ سہولت کی کمی آن لائن خدمات کے حصول میں بڑی رکاوٹ ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ مظفرآباد تک رسائی نسبتاً آسان ہے، اس لیے یہاں بورڈ کا قیام طلبہ کے لیے سہولت کا باعث ہوگا۔
دوسری جانب میرپور تعلیمی بورڈ نے وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریجنل آفسز ختم کرنے کی خبریں بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔ بورڈ کے ترجمان کے مطابق ادارے کا بنیادی مقصد شفاف امتحانات، بروقت نتائج اور طلبہ کو ان کے دروازے پر سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ بورڈ نے بیشتر خدمات آن لائن کر دی ہیں اور فیس جمع کرانے کے لیے ڈن بل انوائس، جاز کیش اور ایزی پیسہ کے ذریعے ادائیگی کا نظام بھی متعارف کرا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کا امریکا کا دورہ، اعلیٰ قیادت اور پاکستانی کمیونٹی سے ملاقاتیں
ترجمان کے مطابق آئندہ پورے آزاد کشمیر کے طلبہ کے لیے امتحانی نظام کو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے، اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی تجاویز کا خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ اس سے قبل بلدیہ راولاکوٹ کے منتخب نمائندوں نے بورڈ کے ریجنل آفس کو منتقل کرنے کے فیصلے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ دفتر ضلع پونچھ کے ہزاروں طلبہ، والدین، اساتذہ اور تعلیمی اداروں کے لیے بڑی سہولت ہے۔