مظفرآباد میں ٹریفک پولیس کی زیادتیوں کے خلاف بائیک رائیڈرز کا احتجاج

(کشمیر ڈیجیٹل) مظفرآباد میں ٹریفک پولیس کی غیر منصفانہ کارروائیوں کے خلاف سینکڑوں بائیک رائیڈرز (Bikia)سڑکوں پر نکل آئے اور احتجاج کیا۔ مظاہرین نے الزام لگایا کہ ٹریفک پولیس بلاجواز بھاری چالان کر کے ان کی زندگیوں کو مشکل بنا رہی ہے۔

مظاہرین چھتر چوک پر جمع ہو کر حکام سے اپنے مسائل حل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باوجود مکمل کاغذات کے انہیں بار بار چالان کیا جاتا ہے اور پولیس اہلکاروں کا رویہ بھی غیر مناسب ہوتا ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ وہ تعلیم یافتہ اور مہذب لوگ ہیں لیکن روزگار کی کمی کی وجہ سے مجبور ہو کر بائیک چلا رہے ہیں۔ علاقے میں نہ کوئی زراعت ہے نہ صنعت، صرف چند سرکاری نوکریاں دستیاب ہیں جن کے لیے لوگ درخواست دیتے ہیں مگر ملازمت نہیں ملتی، اسی وجہ سے وہ بائیک رائیڈنگ کو روزگار کا ذریعہ بنا لیتے ہیں۔

احتجاج میں شامل ایک شخص نے بتایا کہ وہ ایم فل ہیں لیکن نوکری نہ ملنے کی وجہ سے مجبوراً بائیک چلا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض پولیس اہلکار ناجائز طور پر ہیلمٹ اتارتے اور بدتمیزی بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جائز چالان کو وہ تسلیم کرتے ہیں مگر بغیر وجہ بھاری جرمانے عائد کرنا ناانصافی ہے۔ ای چالان کے ذریعے انہیں مسلسل تنگ کیا جا تاہے اور یہ کالی وردی والوں کا وطیرہ بن گیا ہے، انھیں خانہ پری کرنی ہوتی ہے۔

سابق امیدوار اسمبلی اور رہنما مسلم کانفرنس ساقب ماجد بھی احتجاجی مظاہرین کے پاس پہنچے۔ کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ سارا معاملہ انتظامی نااہلی کی کھلی مثال ہے۔ اگر ایک بائیک رائیڈر روزانہ ہزار روپے کماتا ہے اور اس پر بھاری چالان لگایا جاتا ہے تو یہ ظلم کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہمارا سفید پوش طبقہ ہے جو اپنی محنت سے اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال رہا ہے اور ان پر یہ زیادتیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: باغ میں ناقص موبائل سروسز ،بجلی جاتے ہی نیٹ ورک غائب، عوام پریشان

احتجاجی مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہےکہ ان کے مسائل کا حل نکالاجائے اور ٹریفک پولیس کی زیادتیوں کو فوری طور پر بند کیا جائے۔

Scroll to Top