یوم استحصال، بنیان المرصوص اور مسئلہ کشمیر

۔۔۔۔۔ تحریر راجہ محمود راٹھور سے
5 اگست 2019 کشمیر کی تاریخ میں وہ سیاہ ترین دن ہے جس دن کشمیریوں سے ان کی حیثیت اور شناخت چھیننے کی خاطر ہندوستان نے تمام قانونی، آہینی، اخلاقی اور انسانی قدروں کو پامال کرتے ہوے طاقت اور جبر کے زریعے کشمیر کو اپنا آہینی حصہ بنانے کا شرمناک فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی کشمیر کے اندر حریت قیادت کو پابند سلاسل کر دیا گیا، پر امن احتجاج کرنے والوں پر بدترین ریاستی تشدد کیا گیا، صحافیوں کو عقوبت خانوں میں ڈالا گیا، اور تمام طرح کے ذرائع ابلاغ بشمول سوشل میڈیا کو مکمل بلیک آوٹ کر کے دنیا کا ہر طرح کا رابطہ اہلیان کشمیر سے ختم کر دیا گیا۔ کشمیر کی ریاست اور اس کے باشندوں کو ایک جیل میں بدل دیا گیا۔ ہندوستان کی فوج نے ظلم اور بربریت کی انتہا کر دی، ہندوستان کے اندر سے بھجرنگ دھل، شیو سینا سمیت درجنوں جنونی دہشت گرد تنظیموں کے غنڈوں کو جہازوں اور ٹرینوں کے زریعے کشمیر پہنچایا گیا اور انہیں مقبوضہ کشمیر کے اندر ہر جرم سے معافی اور ہر جبر کی آزادی دی گئی۔

کشمیر کے نوجوانوں کو عقوبت خانوں میں لے جا کر جسمانی اور ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، ان دندناتے درندوں نے حیوانوں کی طرح کشمیر کی کلیوں کو مسل کر رکھ دیا۔ خواتین بالخصوص نوجوان خواتین کی عصمت دری جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کی گی۔ کالجز اور یونیورسٹیوں سے کشمیری طلبا اور طالبات کو ہندوستان سے نفرت کرنے کی سزا ہیں سنائی گیں۔ ہندو تنظیموں کے کارکنوں کو بٹھا کر ہندوستان کے پرچم لہراے گے۔ اور دن منانے گے۔ کرفیو لگا کر کشمیر میں امن کے ماحول کو فلمایا گیا اور کشمیری قوم کو ایک انتہائی ناپسندیدہ انضمام کو جبری قبول کرنے کی خاطر اگ اور خون کے دریا سے گزارا گیا۔ اپنے ملک اور اپنی ریاست میں بے بسی اور بے کسی کی تصویر بنے کشمیری اپنی پاک دھرتی پر ہندوستان کے ناپاک اور پلید منصوبوں اور بے لگام پھرتے ہندووں کو دکھی دل اور نم انکھوں سے دیکھ رہے تھے۔

ہندوستان کی فوج ، را، موساد اور ان کے معاونین کا یہ ظلم انتہا کو چھو رہا تھا اور امید کا دامن ریت کے زروں کی طرح ہاتھوں سے پھسل رہا تھا کہ کسی کی آہ رب کے عرش سے ٹکرا گئی ہندوستان کو پہلگام کے ڈرامے کی سوجھی۔ اور پھر بنیان المرصوص کے زریعے نہتے کشمیریوں پر ظلم توڑنے والی بھارتی فوج پر پاکستان کی فوج قہر بن کر ٹوٹ پڑی۔ کشمیریوں کے سامنے ظلم کے بازار گرم کرنے والے سورما، سفید جھنڈے ہاتھوں میں اٹھاے امن کی بھیک مانگتے پوری دنیا میں در در خوار ہوے۔ پاکستان کی فوج اور فضائیہ نے ہندوستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور طاقت اور علاقائی قیادت کے سپنوں کو چور چور کر دیا۔ مقبوضہ کشمیر کے اندر بھی بھارت کی فوج اپنے زخم چاٹتی خوف و ڈر سے نشان عبرت بنی تھی۔ اور ریاست کے در و دیوار پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھے، اور پوری کشمیری قوم سجدہ شکر بجا لائ۔

مایوسی کی انتہا کو پہنچتے پہنچتے کشمیری قوم کے لیے پاکستان کی فتح نے ٹھنڈی ہواوں کی گھٹاوں کا رخ ہی کشمیر کی طرف موڑ دیا۔ کشمیر کا مسئلہ جس کو دنیا بھولنے لگی تھی جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاک فوج نے بنیان المرصوص کر کے اس طرح سے زندہ کر دیا کہ اج دنیا کے طاقت ور ترین صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود مسلہ کشمیر پر ثالثی کے لیے متواتر بیانات دے رہا ہے اور پوری مہزب دنیا کشمیر کو ایک بار پھر سے متنازع علاقہ سمجھنا شروع کر چکی ہے جبکہ ہندوستان کی قیادت روز ان تیز ، موثر اور واشگاف اعلانات اور آوازوں پر کانوں میں روئی ٹھونسے ان کو ڈروانا خواب سمجھ کر ںظریں چرانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

5اگست جس کو ہندوستان نے کشمیر پر مکمل قبضے کی تاریخ کے طور پر دیکھا اور مانا تھا اج ہندوستان کے گلے کی ہڈی بن کر اس کی چیخوں اور تذلیل کا سبب بن رہا ہے۔ بوکھلا ہٹ کا شکار ہندوستان اج کشمیر کے اندر ماوراے قانون قتل، نوجوانوں کی ٹارگٹ کلنگ، کشمیری باشندوں کی زمینوں سے بے دخلی، کشمیریوں کی نسل کشی اور غیر کشمیریوں کو اکثریت میں بدل کر مقامی آبادی کے تناسب کو بدلنے جیسے جرائم جنگی بنیادوں پر جاری رکھے ہوے ہے، آے روز کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری شہید ہو رہے ہیں، ان کی عزتیں لٹ رہی ہیں ان کے باغات اور دیگر فصلیں تباہ کی جا رہی ہیں،

ـصحت افزا مقامات کو غیر کشمیریوں کو لیز پر دیا جا رہا ہے، مقامی باشندوں سے روزگار چھینا جا رہا ہے اور کشمیر کے انسانی اور علاقائی حسن کو بے دردی سے نوچا اور لوٹا جا رہا ہے۔
لیکن اب کشمیری ایک بار پھر اس امید سے اپنے شب و روز گزار رہے ہیں کہ اب پاکستان مضبوط ہے اس کی فوج ناقابل شکست ہے اور وہ ہندوستان سے جنگ جیت چکی ہے، جبکہ ہندوستان عالمی تنہائی کا شکار، اندرونی خلفشار سے دوچار، اور شکست خوردہ ملک ہے جسے روز دنیا بھر سے ذلیل و رسوا کیا جا رہا ہے۔ اور ایسے میں مسلہ کشمیر پر پاکستان کی حکومت اور فوج کی واضح اور موثر پالیسوں کو نہ صرف دنیا بھر میں پزیرائی مل رہی ہے بلکہ دنیا کھل کر کشمیر کے معاملے کو حل کرنے کی بات کر رہی ہے۔

کشمیری جو 5 اگست کے بعد، غیر یقینی صورت حال سے دوچار تھے، پاکستان کی فتح اور اب پوری دنیا میں کامیاب خارجہ پالیسی کی بدولت بڑھتی ہوئی عزت اور بہترین معاشی مستقبل کی نوید کے ساتھ ہی اپنی آزادی کے بگل کی سریلی سریلی آوازیں بھی سن رہے ہیں۔
5 اگست 2019 کے یوم استحصال کے جبر میں جکڑے کشمیریوں کے لیے 2025 کا 5 اگست بہت مختلف ہے اور انشاءاللہ انے والا وقت پاکستان کی ہندوستان پر فوجی فتح کے عظیم کارنامے کی طرح کشمیر کی آزادی جیسا معجزہ اپنے ماتھے پر سجائے رونمائی کا منتظر ہے۔

Scroll to Top