پبلک ڈاکومنٹس کی فراہمی سے انکار پر عدالتِ عظمیٰ برہم، ڈی ایچ او حویلی سمیت متعدد افسران سپریم کورٹ طلب

مظفرآباد (مسعود الرحمٰن عباسی) سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر میں محمد شرافت میر بنام ڈاکٹر جواد افضل کیانی کیس کی سماعت کے دوران اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے پبلک ڈاکومنٹس کی نقول جاری نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور متعدد افسران کو طلب کر لیا۔

قائم مقام چیف جسٹس جسٹس خواجہ محمد نسیم اور جسٹس رضا علی خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پبلک ڈاکومنٹس کی فراہمی سے انکار نہ صرف بدعنوانی (مس کنڈکٹ) ہے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی توہین کے مترادف ہے۔

دوران سماعت جسٹس رضا علی خان نے ڈی ایچ او حویلی ڈاکٹر جواد افضل کیانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ جعلی طریقے سے ڈرائیور کی بھرتی کرتے ہوئے خود بھی ملازمت سے جائیں گے۔ عدالت نے ڈی ایچ او حویلی کی طرف سے جمع کروایا گیا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے انہیں 8 اگست کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہونے اور تفصیلی جواب داخل کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

مزید برآں، عدالت نے ڈرائیونگ ٹیسٹ کے ریکارڈ میں مبینہ رد و بدل کے معاملے پر ایس پی حویلی اور ڈسٹرکٹ ٹریفک انسپکٹر حویلی کو بھی طلب کر لیا ہے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔

یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نئے دور میں داخل ہو رہا ہے،برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ

دوسری جانب، ڈی ایچ او ہٹیاں بالا اور میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) دھیرکوٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جوابات کو عدالت نے تسلی بخش قرار دیا، جس کے بعد ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ختم کر دی گئی ہے۔

Scroll to Top