تجزیہ کار غلام اللہ اعوان کا کہنا ہے کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی پر اس وقت ایک ایسے گروپ کا قبضہ ہے جو ایکشن کمیٹی کو عوامی مطالبات کے بجائے کچھ مخصوص ایجنڈوں پر چلانا چاہ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بارہا اپنے وی لاگز میں اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ کمیٹی میں ایسے عناصر شامل ہو چکے ہیں جو عوام کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے حال ہی میں اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ میں مزید نکات شامل کیے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ اگر ستمبر تک ان نکات پر عمل نہ ہوا تو پورے آزاد کشمیر میں پہیہ جام ہڑتال کی جائے گی۔ تاہم، اس بارانھیں عوامی سطح پر وہ پذیرائی حاصل نہیں ہو رہی جو پہلے تھی، کیونکہ کمیٹی کے چارٹر میں ایسے مطالبات شامل ہو چکے ہیں جن سے عوام خوش نہیں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں عوام نے کمیٹی کو صرف اس لیے سپورٹ کیا کیونکہ بجلی، آٹا اور روزمرہ ضروریات سے متعلق عوامی حقوق کی بات کر رہے تھے، لیکن اب ان کا ایجنڈا تبدیل ہو رہا ہے۔
غلام اللہ اعوان نے بتایا کہ گزشتہ روز کمیٹی نے اپنے ایک متحرک رکن قاری شہزاد کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ وجہ یہ بیان کی گئی کہ اُن کے راولا کوٹ میں دیے گئے بیان سے ایک نظریاتی گروپ کے لوگوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔ قاری شہزاد نے اپنے خطاب میں واضح کیا تھا کہ “ہم صرف عوامی مطالبات پر بات کریں گے، پاکستان کے اداروں یا افواج پاکستان کے خلاف کوئی بیان نہیں دیں گے۔”
نوٹس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ آپ ایک متحرک رکن ہیں، آپ کو ایسا بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔ غلام اللہ اعوان کا کہنا ہے کہ قاری شہزاد کو صرف اس بنیاد پر نشانہ بنایا گیا کہ انہوں نے پاکستان کے خلاف بات کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کی موجودہ پوزیشن عوام کو پسند نہیں آ رہی اور اب لوگ یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ 10 اگست کو وہ پاکستان کا جھنڈا لے کر جلسوں میں شرکت کریں گے تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ وہ صرف اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں، نہ کہ پاکستان مخالف ایجنڈے کے لیے۔
غلام اللہ اعوان نے مزید کہا کہ سنا جا رہا ہے کہ کمیٹی آئندہ انتخابات میں شاید حصہ لینے کی تیاری کر رہی لیکن اگر انھوں نے اسی ایجنڈے کو جاری رکھا اور اگر وہ پاکستان یا افواج پاکستان کے خلاف موقف اپنائے گی، تو عوام انہیں سپورٹ نہیں کریں گے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ “جنگ کے دوران جب مسلح افواجِ پاکستان سرحدوں پر لڑ رہی تھیں، جوائنٹ ایکشن کمیٹی کہیں نظر نہیں آئی۔”
یہ بھی پڑھیں: ملک کے بالائی علاقوں میں آج رات شدید بارش اور آندھی کا امکان ہے، پی ایم ڈی کا الرٹ جاری
آخر میں انہوں نے کہا کہ “یہ میرا ذاتی نکتہ نظر ہے، کسی کی مخالفت مقصود نہیں، لہٰذا اسے ایک رائے سمجھا جائے۔”