اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے آئندہ دو ماہ کے لیے شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں نئی پالیسی کا اعلان کیا اور ملک کی معاشی صورتحال سے متعلق اہم اعداد و شمار پیش کیے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام معاشی اشاریوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مئی اور جون کے مہینوں میں مہنگائی میں معمولی اضافہ ہوا ہے اور اس وقت ملک میں مہنگائی کی شرح 7.2 فیصد ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران مہنگائی کی اوسط شرح 4.5 فیصد رہی، جو کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے مقرر کردہ ہدف سے کچھ کم تھی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال خوردنی اشیاء کی قیمتوں میں نمایاں کمی آئی، جس سے مجموعی مہنگائی میں بتدریج کمی دیکھی گئی، جون میں مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد پر آ گئی تھی۔
ترسیلات زر، برآمدات اور کرنٹ اکاؤنٹ:
جمیل احمد نے کہا کہ رواں مالی سال ترسیلات زر 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، جو کہ گزشتہ مالی سال 30 ارب ڈالر تھیں، یعنی 8 ارب ڈالر کا نمایاں اضافہ ہوا۔ ان ترسیلات کی بدولت کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس رہا۔ انہوں نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کو متوازن رکھنے کے لیے برآمدات میں اضافہ ناگزیر ہے، اور خوش آئند بات یہ ہے کہ برآمدات میں 4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
زرمبادلہ ذخائر اور شرح نمو:
گورنر اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ مالی سال میں تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر کی گئیں اور زرمبادلہ کے ذخائر میں تقریباً 5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ ملک کی مجموعی شرح نمو (گروتھ ریٹ) 2.7 فیصد ریکارڈ کی گئی۔
رواں مالی سال کے امکانات:
انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال زرعی شعبے کی کارکردگی میں بہتری کی توقع ہے جس سے جی ڈی پی میں نمو بڑھے گی۔ اس سال مہنگائی کی شرح 5 سے 7 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے توانائی کی قیمتوں میں ممکنہ اضافے اور معاشی سرگرمیوں کے بڑھنے سے پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: دم ہے تو بولیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی نے مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا