سدرہ کے قتل کا فیصلہ سنانے والے ملزم نے ہی اسکا جنازہ پڑھایا، دوسراشوہر،سسر سامنے آگئے، اہم انکشافات

اسلام آباد/مظفرآباد:راولپنڈی میں مبینہ طور پر جرگے کے حکم پر غیرت کے نام پر قتل ہونے والی شادی شدہ خاتون (سدرہ) کے نکاح کی دستاویزات اور سسر کا بیان سامنے آگیاہے۔

مقتولہ کے نکاح کی دستاویزات کے مطابق خاتون نے مظفر آباد میں 12 جولائی کو عثمان نامی لڑکے سے نکاح کر لیا تھا۔

مقتولہ خاتون کا خاوند عثمان چہلہ بانڈی مظفرآباد کا رہائشی ہے اور راولپنڈی میں ملازمت کرتا ہے، مقتولہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ مظفرآباد کے روبرو اپنا بیان بھی جمع کرایا تھا اور عدالت سے تحفظ بھی مانگا تھا۔

مقتولہ نے عدالت میں عثمان کے ساتھ مرضی سے نکاح کرنے کا بیان جمع کرایا تھا اور اپنی جان کے خطرے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں غیرت کے نام پر خاتون قتل ، عدالت کا قبرکشائی کا حکم

مقتولہ نے عدالت کے روبرو بیان میں کہا کہ اس کا والد فوت ہو چکا ہے اور والدہ نے دوسری شادی کی ہے۔

مقتولہ نے اپنی والدہ کو بتایا تھا کہ اس کے پہلے شوہر نے اس کو زبانی طلاق دیدی ہےجس کے بعد خاتون نے عثمان سے نکاح کیا۔

لڑکی کے قتل کا سن کر ہم ڈر گئے، قتل کا الزام بیٹے پر نہ آئے اس لئے میں نے اس کو خود پولیس کے حوالے کیا۔

یہ بھی پڑھیں: مظفر آباد سے جرگہ کرکے واپس لائی گئی سدرہ راولپنڈی میں اندھے انصاف کی بھینٹ چڑھ گئی

مقتولہ کے سسر اور شوہر عثمان کے والد محمد الیاس نے اپنے بیان میں بتایا کہ میرا بیٹا عثمان پیرودھائی بس اسٹینڈ ورکشاپ میں کام کرتا ہے، ہم لوگ مزدوری کرکے مشکل سے گزر بسر کرتے ہیں۔

مقتولہ نے تحفظ مانگا تو 30،40 ہزار روپے کا بندوبست کرکے میں ان کو عدالت لے گیا، میں نے نکاح کرایا اور عدالت میں بیانات جمع کرائے۔

سسر نے اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ نکاح کے 4 دن بعد 10 لوگ ہمارے گھر اسلحے سمیت داخل ہوئے اور ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں، مقتولہ کے گھر والوں نے کہاکہ اب نکاح ہو گیا ہے ہم اس کو رخصت کریں گے۔

محمد الیاس نے بتایا کہ ہم نے لڑکی کو اس کی فیملی کے حوالے کر دیا، 2 دن بعد معلوم ہوا لڑکی کا قتل ہوا ہے، میری درخواست ہے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں کم عمر بچیوں کی بابوں سے شادیاں، راولاکوٹ کاشہری گرفتار

ادھر قتل کے حوالے سے نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کے قتل کا فیصلہ جرگہ سربراہ عصمت اللہ نے دیا تھا، خاتون کی نماز جنازہ بھی عصمت اللہ نے گھر پر پڑھائی تھی۔

پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ 11 سے 16 جولائی کے درمیان جرگے میں عصمت اللہ پیش پیش رہا۔

ذرائع کے مطابق جرگے کے سربراہ عصمت اللہ کی بازار میں ہوائی فائرنگ کی ویڈیو بھی سامنے آئی تھی، ویڈیو میں عصمت اللہ کو فائرنگ کرتے دیکھا گیا تھا، جرگے کا سربراہ عصمت اللہ خان گرفتارہے۔

خاتون کے قتل کے معاملے میں اب تک 8 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے ، آج مقتولہ کی قبر کشائی کی جائیگی۔

Scroll to Top