مظفرآباد،اسلام آباد(کشمیر ڈیجیٹل) خدیجہ زرین خان فاونڈیشن کے زیر اہتمام اسلام آباد کے ایک نجی تعلیمی ادارے میں یوم قرارداد الحاق پاکستان کے موقع پر ”کشمیر پاکستان و پاکستانیت” کے عنوان سے ایک کانفرنس کا انعقاد کیا گیا
کانفرنس میں کثیر تعداد میں کشمیر کے مختلف اضلاع سے اسلام آباد اور راولپنڈی میں بسنے والے کشمیریوں کیساتھ مقامی سول سوسائٹی وکلا تاجران اور صحافیوں سمیت دیگر زندگی کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے نمایندہ شخصیات نے شرکت کی،،۔۔
مقررین نے شہدائے کشمیر کی قربانیوں کو سراہا، تقریب کی مہمانِ خصوصی ممتاز ماہر تعلیم سماجی کارکن چیر پرسن کے زیڈ کے فاؤنڈیشن خدیجہ زرین خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 19 جولائی 1947 کا عظیم دن کشمیری عوام کی پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت اور کلمہ طیبہ کی بنیاد پر عقیدت کا مظہر ہے۔
یوم قرارداد الحاق پاکستان کے تاریخ ساز فیصلہ نے کشمیریوں کی واضع سمت الحاق پاکستان متعین کی، 19 جولائی یومِ الحاقِ پاکستان کے موقع پر ہر کشمیری سات دہاہیوں سے مسلسل عظیم جدوجہد، پاکستان کے ساتھ پختہ فکری و نظریاتی رشتہ و تعلق اور ناقابل فراموش قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے بانی صدر غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان، آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے بانیان اور دیگر کشمیری قائدین کو زبردست خراج عقیدت پیش کرتا ہے ۔
جنہوں نے قیام پاکستان سے پہلے قرارداد الحاق پاکستان سری نگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ واقع آبی گزر میں مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ نے منظور کر کے اہل کشمیر کا مستقبل ہمیشہ کے لئے پاکستان کے ساتھ وابستہ کیا جسے کشمیری پوری قوت توانائی جذبے اور عقیدت سے نبھا رہے ہیں۔
یہ تاریخی اور نظریاتی فیصلہ کشمیری عوام کی مذہبی، تہذیبی ثقافتی، روحانی اور جغرافیائی خواہشات کا آئینہ دار ہے جس کے لئے کشمیریوں نے اپنی تین نسلیں قربان کیں اور اب بھی تکمیل پاکستان کے لئے سربکف ہیں اور اپنی منزل اور سرزمین کے حصول تک یہ جدوجہد جاری رکھیں گے۔
کانفرنس سے مقررین نے کہا کہ کشمیریوں کی 78 سالوں سے عظیم قربانیآں پاکستان کو مکمل کرنے کی جدوجہد ہے کیونکہ کشمیر کے شامل ہوہے بغیر پاکستان کا نام ہی ادھورا اور نامکمل ہے اسی وجہ سے بانی پاکستان حضرت قائدِاعظم رحمتہ اللہ علیہ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا۔
پاکستان ہر کشمیری کے ایمان کا حصہ اور ہماری امنگوں، امیدوں اور آرزووں کا محور و مرکز ہے دیکھا جاہے تو پاکستان کے سیای و مذہبی قائدین اور سربراہان حکومت نے ہمیشہ کشمیر کو اولین ترجیح دی ہے اور اس کی آزادی و الحاق پاکستان کے لئے ہر عالمی فورم میں بھرپور وکالت کی۔
اگر سیاستدان کبھی مصلحت کا شکار بھی ہوہے تو ہماری بہادر مسلح افواج نے کبھی بھی کشمیر کو فراموش نہیں ہونے دیا جس پر افواج پاکستان ہماری تحسین کی مستحق ہیں۔
کشمیر کی وجہ سے بھارت کے ساتھ تین جنگیں ہوئیں اور پاکستان کی ایٹمی طاقت بننے کا سبب بھی کشمیر ہی ہے۔اس سے کشمیر کی عسکری فکری جغرافیائی و نظریاتی اہمیت و افادیت کا اندازہ باآسانی لگایا جا سکتا ہے۔
پاکستان کی بھرپور کاوشوں سے اقوام متحدہ کے عالمی فورم سے کئی قراردادیں بھی منظور ہوئیں جن پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہو سکا مگر وہ وقت اب زیادہ دور نہیں جب کشمیریوں کو حق خودارادیت ملے گا اور اہل کشمیر کو آزادی نصیب ہوگی۔
ویسے بھی بھارتی حکومت نے کشمیریوں کے خصوصی سٹیٹس کو ختم کرنے کے بعد قتل عام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر ظلم و جبر میں بے بہا اضافہ کر دیا ہے جس کی عالمی سطح پر بھرپور مذمت کی جارہی ہے بھارت یوں بھی اقلیتوں پر مظالم کی وجہ سے پوری دنیا میں بدنام ہو رہا ہے لیکن اب خطرات مزید بڑھ چکے ہیں خالصتان، منی پور ستیش گڑھ اور پندرہ سے زاید دیگر ریاستوں میں علیحدگی کی تحریکیں زور پکڑ چکی ہیں جس میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔۔
اگر بھارت نے کشمیریوں کو جلد حق خود اختیاری نہ دیا تو کشمیر کے ساتھ ساتھ خالصتان اور کئی دیگر ریاستوں کی آزادی کو روکنا محال ہو جاہے گا اور بھارت کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے نے کوئی طاقت نہیں بچا سکتی۔
پاکستانی حکومت اور سیاستدانوں کو ذاتی مفاداتی ایجنڈے موخر کر کے کشمیر پر مشترکہ توافق کے لئے متحد ہو کر اپنی واضح پالیسی کا اعلان کرنا چاہئے اور کشمیر پالیسی کا اعلان بہرصورت کرنے کی ضرورت ہے ۔۔
خارجہ پالیسی میں ابہام و تضاد کو ختم کر کے پارلیمان و دانشوروں اور کشمیری نماہندوں پر مشتمل وفود بیرون ممالک بھجوانے چاہئے اور اندرون ملک بھی اس کی آگاہی مہم کی اشد ضرورت ہے۔۔
ہمارے ستر فیصد سیاستدان، منتخب نماہندے اور سرکردہ اکابرین تنازعہ کشمیر کی بنیادی معلومات سے ہی ناواقف ہیں۔پھر وہ وکالت کیا کریں گے۔
اس موقع پر خدیجہ زرین خان نے تحریکِ آزادیِ کشمیر کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور افواجِ پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے ہمارے ادارے ہر وقت ہر گھڑی دشمن کے دانت کھٹے کرنے اور اسکا غرور خاک میں ملانے کے لیے تیار بیٹھے ہیں،وہ وقت دور نہیں کہ جب اس پار کے کشمیری بھی آزادی سے سانس لینگے انشاالگہ شہدائے کشمیر کی قربانیاں رنگ لائینگی۔
جولائی 1947 کوالحاق پاکستان کاکشمیری عوام کا تاریخی فیصلہ ناقابل فراموش، سردار تنویر الیاس