ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ آزادکشمیر میں دن بدن آئین وقانون کی بالادستی کمزور ہو رہی ہے، حقیقی سیاسی قیادت سائیڈ لائن پر ہے، وفاق کے نمائندے انسپکٹر جنرل پولیس اور چیف سیکرٹری ریاست میں موجود ہیں لیکن لاقانونیت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
سینئر صحافی وتجزیہ نگار سید ابرار حیدر کا کہنا ہے مظفر آباد کے حلقہ5کھاوڑہ اور کوٹلی کے حلقہ چڑہوئی کے معاملات آئندہ انتخابات پر اثرا نداز ہو سکتے ہیں، آمدہ انتخابات میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مارچ سے یہ تاثر ملا کہ آزاد کشمیر میں قانون کی رٹ موجود ہی نہیں ،آپ جتھا لے کر آئیں تو حکومت سرینڈر کر دیتی ہے۔ ایکشن کمیٹی کے مارچ کی کامیابی کے بعد ایسا لگاکہ قانون کی گرفت انتہائی کمزور ہوتی جا رہی ہے۔
حلقہ5 کھاوڑہ میں سپیکر قانون سازاسمبلی چوہدری لطیف اکبر کے قافلے پر مسلم کانفرنس کے رہنما راجہ ثاقب مجید کے حامیوں کی جانب سے حملہ کے بعد کشیدگی کو کنٹرول نہ کیا گیا ، حقیقی سیاسی قیادت کو تحفظ فراہم کرکے انہیں کردار نہ دیا گیا تو اس کے نتائج آزادکشمیر اور پاکستان کیلئے ٹھیک نہیں ہوں گے۔
حلقہ کھاوڑہ اور چڑہوئی کے تنازعات دو برداریوں کے مابین تصادم کا پیش خیمہ بھی بن سکتے، انہوں نے کہا کہ ایسی ہی صورتحال برقرار رہی تو الیکشن پرامن ہوتے نظر نہیں آتے۔
انہوں نے کہا کہ حقیقی سیاسی لیڈر شپ کے سائیڈ لائن پر ہونے سے آزادکشمیر کے سیاسی کارکن مایوس ہیں ، یہ مایوسی کسی بھی طرف جا سکتی اور یہ مایوسی بد امنی کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں لاقانونیت بڑھانے میں کردار ادا کرنےوالے پاکستان کے مفادات کیساتھ کھیل رہے ہیں،آزادکشمیر کی حقیقی سیاسی قیادت کو کردار دینا اور انکی خدمات سے استفادہ کرنا ناگزیر ہے۔
آزادکشمیر میں امن وامان، قانو ن کی بالادستی اور میرٹ قائم کرنا چیف سیکرٹری آزادکشمیر اور آئی جی آزادکشمیر کی ذمہ داری ہے،دونوں افسران کی وفاق کو عوامی جذبات سے آگاہ کر نا بھی ذمہ داری ہے۔