مظفرآباد(ذوالفقار علی ،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم )مالی سال 2024-2025 کی آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے سپیشل آڈٹ پیرا نمبر 1 کے مطابق آزاد کشمیر کی وزیراعظم سیکریٹریٹ نے مالی سال 2022-2023 میں سفری اخراجات، پٹرول و ڈیزل، خاطر تواضع اور مرمتی گاڑیوں کے لیے گیارہ کروڑ روپے سے زیادہ اضافی اخراجات کیے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق بجٹ میں سفری اخراجات کے لیے 2 کروڑ 20 لاکھ روپے منظور شدہ بجٹ تھا جبکہ نظرثانی شدہ بجٹ میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے رکھے گئے تھے، لیکن سفری اخراجات پر 3 کروڑ 82 لاکھ روپے خرچ کئےگئے، یعنی ایک کروڑ 2 لاکھ روپے زیادہ خرچ ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی مد میں منظور شدہ بجٹ 3 کروڑ 50 لاکھ روپے تھا جبکہ نظرثانی شدہ بجٹ 3 کروڑ 65 لاکھ روپے تھا، تاہم اس مد میں 7 کروڑ 15 لاکھ روپے خرچ کیے گئے، یعنی 3 کروڑ 50 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق خاطر تواضع کے لیے منظور شدہ بجٹ 4 کروڑ 90 لاکھ روپے تھا جبکہ نظرثانی بجٹ 7 کروڑ 61 لاکھ 80 ہزار روپے تھا، لیکن خاطر تواضع پر 11 کروڑ 77 لاکھ 80 ہزار روپے خرچ کیے گئے، یعنی 4 کروڑ 16 لاکھ روپے زائد اخراجات ہوئے ۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کے مطابق مرمتی گاڑیوں کے لیے منظور شدہ بجٹ 2 کروڑ 50 لاکھ روپے تھا، نظرثانی اخراجات 3 کروڑ 31 لاکھ روپے تھے، لیکن 5 کروڑ 92 لاکھ 4 ہزار روپے خرچ کیے گئے، یعنی 2 کروڑ 61 لاکھ روپے اضافی خرچ ہوئے۔
مجموعی طور پر ان تمام مدات کے لیے منظور شدہ بجٹ 13 کروڑ 10 لاکھ روپے تھا جبکہ نظرثانی بجٹ 17 کروڑ 37 لاکھ 80 ہزار روپے تھا، لیکن 28 کروڑ 66 لاکھ 84 ہزار روپے خرچ کیے گئے، یعنی 11 کروڑ 29 لاکھ 4 ہزار روپے زائد خرچ کئے گئے۔ اس عرصے میں آزاد کشمیر میں تنویر الیاس خان وزیرِاعظم تھے
واضح رہے کہ مالی سال 2024-2025 میں پاکستان کے 13 کروڑ آبادی والے صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کا کل بجٹ 23 کروڑ روپے تھا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ اگست 2024 میں متعلقہ محکمے کے علم میں آیا، جس کے بعد جنوری 2025 میں محکمانہ حساباتی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا گیا، جہاں محکمہ مالیات کو بجٹ کی منظوری اسمبلی سے حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ منظور شدہ اور نظرثانی بجٹ سے زائد اخراجات کی منظوری آزاد جموں و کشمیر اسمبلی سے حاصل کی جائے اور اس کے ثبوت فراہم کیے جائیں۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آئندہ کسی بھی مد میں بجٹ سے زائد اخراجات کی ضرورت پیش آئے تو مجاز فورم سے ضابطے کے تحت منظوری لازمی حاصل کی جائے۔
لیکن یہ بھی معلوم نہیں کہ اسمبلی سے زائد اخراجات کی منظوری لی گئی ہے یا نہیں۔ اس سے قطع نظر کہ اسمبلی سے منظوری لی گئی یا نہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ اس چھوٹے سے خطے کے حکمران ٹیکس کی پیسوں پر شاہانہ زندگی گذارتے رہے ہیں۔
ایشیاء کپ :سکیورٹی خدشات،پاکستان کا ہاکی ٹیم بھارت بھیجنے سے انکار