ہٹیاں بالا(کشمیر ڈیجیٹل)جیگل چشمہ کے قریب متنازعہ عمارت کی غیر قانونی تعمیر پر عدالت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق امیدوار برائے ممبر میونسپل/ٹاؤن کمیٹی ہٹیاں بالا، شیخ خطیب کی گرفتاری کا حکم جاری کر دیا۔
مذکورہ تعمیرات نہ صرف ڈپٹی کمشنر جہلم ویلی کے نوٹیفکیشن (دفعہ 144) کی خلاف ورزی تھیں بلکہ عدالت کے 23 اکتوبر 2020 کو جاری کردہ حکمِ امتناعی کی بھی صریح خلاف ورزی کی گئی۔واقعہ کے روز انتظامیہ مکمل طور پر یومِ عاشورہ کی سیکیورٹی ڈیوٹی پر مامور تھی، جس کے باعث اس متنازعہ تعمیراتی سرگرمی پر کوئی بروقت کارروائی نہ ہو سکی۔
کشمیر ڈیجیٹل نیوز کے نمائندے عمر بھٹی راجپوت نے اپنی فیس بک آئی ڈی پر ایک تحقیقی رپورٹ اپلوڈ کی، جس میں تمام تفصیلات عدالتی حکم، اور جاری تعمیرات کی واضح نشاندہی کی گئی تھی تاہم اس حق گوئی پر عمر بھٹی راجپوت کو سوشل میڈیا پر دھمکیوں، کردار کشی، اور توہین آمیز کمنٹس کا سامنا کرنا پڑا جن کا مقصد ان کی عزتِ نفس کو مجروح کرنا اور سچ کی آواز کو دبانا تھا۔
اس رپورٹ کے بعد سٹی تھانہ ہٹیاں بالا پولیس حرکت میں آئی اور موقع پر جا کر تمام صورتحال کا مشاہدہ کیا۔ بعد ازاں، پولیس کی جانب سے عدالت میں باقاعدہ رپورٹ جمع کروادی جس کی روشنی میں عدالت نے آج شیخ خطیب کی فوری گرفتاری کا حکم جاری کر دیا۔
عدالتی احکامات میں واضح کیا گیا ہے کہ ملزم کو جلد از جلد گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے۔ پولیس کی جانب سے تلاش کا عمل جاری ہے،
تاہم تاحال ملزم قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دستیاب نہیں ہو سکا۔اس ساری صورتحال میں میونسپل کمیٹی ہٹیاں بالا کے قائم مقام چیئرمین شیخ ممتاز کی مسلسل خاموشی بھی عوامی حلقوں میں شدید تنقید کا نشانہ بن رہی ہے، جسے بعض افراد سیاسی وابستگی پر مبنی چشم پوشی سے تعبیر کر رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر قانون کا اطلاق سب پر برابر نہ ہوا تو نہ صرف عدالتی وقار مجروح ہو گا بلکہ قانون کی عملداری پر عوام کا اعتماد بھی بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔
رانا ثناء اللہ کا بیان آزادکشمیر میں مداخلت، بھرپور جواب دینگے، خواجہ فاروق احمد