وادی لیپہ کے سرحدی گاؤں گھاسلہ کا بوسیدہ سکول بچوں کی زندگیوں کیلئے خطرہ بن گیا

وادی لیپہ کے سرحدی گاؤں گھاسلہ، جو لائن آف کنٹرول کے قریب واقع ہے، میں موجود پرائمری سکول کی حالت زبوں حالی کا شکار ہے۔ سکول کی عمارت بوسیدہ ہو چکی ہے، دیواریں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، اور بچوں کو کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

یہ سکول آزاد کشمیر کے وزیر تعلیم دیوان علی چغتائی کے حلقہ انتخاب میں آتا ہے، لیکن اس کی حالت زار حکومتی بے حسی کی عکاسی کرتی ہے۔ سکول کی دیواریں کسی بھی وقت منہدم ہو سکتی ہیں، جو معصوم بچوں کی زندگیوں کے لیے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ والدین اور مقامی لوگوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ اس سکول کی فوری تعمیر نو کرے تاکہ ان کے بچے محفوظ اور بہتر تعلیمی ماحول میں تعلیم حاصل کر سکیں۔

سرحدی علاقوں کے عوام کے لیے تعلیم ہی ترقی کا واحد ذریعہ ہے، لیکن اگر تعلیمی ادارے ہی خطرناک اور غیر محفوظ ہوں تو یہ مستقبل کے معماروں کے ساتھ ناانصافی ہے۔ حکومت کو فوری طور پر نوٹس لیتے ہوئے اس سکول کو ایک محفوظ اور جدید تعلیمی ادارے میں تبدیل کرنا چاہیے تاکہ علاقے کے بچے محفوظ ماحول میں اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں۔
مظفرآباد،بغیر بلڈنگ کوڈتعمیرات دھڑلے سے جاری،زمین سرکنے لگی ،انتظامیہ خاموش تماشائی

Scroll to Top