سانحہ کے بعد سوات ہوٹلز ، ریسٹورنٹس میں تجارتی سرگرمیاں معطل،دفعہ 144 نافذ

پشاور (کشمیر ڈیجیٹل)صوبائی حکومت کے مطابق ڈوبنے والے18افراد کا تعلق ڈسکہ پنجاب اور مردان سے ہے، صوبائی حکومت وزیراعلی نے ناخوشگوار سانحے میں جاں بحق ہونے والے پنجاب کے افراد کیلئے بھی معاوضوں کا اعلان کیا ہے،معاملے کی انکوائری کیلئے چیئرمین وزیراعلی انسپکشن ٹیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دیدی

، اسی طرح سوات بائی پاس ریلیکس ہوٹل کے مقام پر 10زائد افراد ڈوبنے کی تصدیق ہوئی، صوبائی حکومت ریسکیو کی ٹیمیں موقع پر پہنچ چکی ہے اور سرچ آپریشن جاری ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلابی ریلے انتہائی تیز ہونے کی وجہ سے ریسکیو ٹیموں کو مشکلات کا سامنا ہے،تاہم ان حادثات کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے دریائے سوات کے آس پاس تمام ہوٹلز، ریسٹورنٹس اور دیگر تجارتی سرگرمیاں بند کردی گئی ہیں جبکہ مون سون بارشوں کی وجہ سے کسی بھی نقصان سے بچنے کیلئے صوبہ بھر میں دریائوں میں تفریحی سرگرمیوں پر دفعہ 144 کے تحت پہلے سے پابندی عائد ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق انتظامیہ نے مختلف ذرائع ابلاغ کے ذریعے سیاحوں اور عوام کو ریور بیڈز میں جانے سے روکنے اور احتیاطی تدابیر اپنانے کیلئے وسیع پیمانے پر آگہی مہم چلائی،سیاحوں اور عوام سے دوبارہ اپیل ہے کہ وہ کسی بھی ناخوشگوار واقع سے بچنے کیلئے دریاوں کے اندر جانے سے گریز کریں۔

سپریم کورٹ : نظر ثانی درخواستیں منظور، پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم

Scroll to Top